اللّٰہ کے رازق ہونے کا مطلب
میں آپ سے قرآن مجید کی درجِ ذیل آیت کا صحیح مفہوم سمجھنا چاہتا ہوں :
وَمَامِنْ دَاۗبَّۃٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللہِ رِزْقُہَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّہَا وَمُسْـتَوْدَعَہَا (ہود۱۱ :۶)
’’زمین میں چلنے والا کوئی جان دار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللّٰہ کے ذمے نہ ہو اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ کہاں وہ رہتا ہے اور کہاں وہ سونپا جاتا ہے۔‘‘
مجھے جو بات کھٹک رہی ہے وہ یہ ہے کہ جب رزق کا ذمہ دار اللّٰہ ہے تو بنگال کے قحط میں جو تیس ہزار آدمی۱۹۴۳ء-۱۹۴۴ء میں مر گئے تھے، ان کی موت کا کون ذمہ دار تھا؟