میراث کے چند مسائل

ہمارے جاننے والے ایک صاحب کا حال میں انتقال ہوا ہے ۔ ان کے کئی لڑکے اورلڑکیاں ہیں ۔ ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ میں نے ابّا کی زندگی میں جتنی چیزیں انہیں دی ہیں ، مثلاً پلنگ، اے سی ، سوٹ کیس وغیرہ وہ سب میری ہیں ۔ وہ ترکہ میں تمام بھائیوں بہنوں میں تقسیم نہ ہوں گی۔ابّاکی صرف وہ چیزیں ترکہ میں شمار ہوں گی جوانہوں نے اپنی کمائی سے خریدی ہوں ۔ کیا یہ بات درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ایک پلاٹ خریدا گیا، جس میں ماں نے چالیس فی صد اور ایک بیٹے نے ساٹھ فی صد رقم لگائی۔ پلاٹ کی رجسٹر ی ماں کے نام سے ہوئی۔ ماں کے انتقال کے بعد جب ان کاترکہ تقسیم ہونے کی بات آئی تو رقم لگانے والے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ اس پلاٹ کا ساٹھ فی صد حصہ میرا ہے ، اس لیے کہ اتنی رقم میں سے لگائی تھی۔ ماں کی محبت میں میں نے ان کےنام رجسٹری کرادی تھی ۔ دوسرے بھائیوں بہنوں کا حصہ اس پلاٹ کے صرف چالیس فی صد حصہ میں ہوگا۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کے دو بچے تھے: ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ ان کے پاس ایک مکان تھا۔ اسے انھوں نے پندرہ لاکھ روپے میں فروخت کرکے ایک دوسرا مکان خریدا، جس کی مالیت پچیس لاکھ روپے تھی۔ دس لاکھ روپے ان کے لڑکے نے لون لے کر شامل کیے، جسے بعد میں اس نے ادا کردیا۔ ابتدا میں مکان کی رجسٹری ان صاحب کے نام سے ہوئی، مگر چند سال کے بعد ان کی زندگی ہی میں ان کے لڑکے نے اسے اپنے نام کرالیا۔
کیا ان صاحب کے انتقال کے بعد اُس مکان میں ان کی لڑکی کا کچھ حق بنتا ہے ؟ واضح رہے کہ دوسرا مکان خریدنے میں ان صاحب کے پندرہ لاکھ اور ان کے لڑکے کے دس لاکھ روپے لگے تھے۔ وہ اپنی زندگی میں بیٹے سے وراثت دینے کی بات بھی کرتے تھے، مگر ان کے بیٹے نے کسی طرح ان کی زندگی ہی میں مکان اپنے نام کرالیا تھا۔

ورثا کے حق میں وصیت

صوبائی حکومت کاشت کی زمین میں وراثت میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتی، جب کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹی کا حصہ مقرر فرمایا ہے۔ اس لیے بیٹیاں وراثت سے محروم رہ جاتی ہیں ۔ تو کیا اضطراری حالت میں بیٹی کے حق میں وصیت کرکے اسے حصہ دیاجاسکتا ہے؟ حالاں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مستحقینِ وراثت کے حق میں وصیت کی ممانعت فرمائی ہے۔ دیگر متبادل کی ﻻﻻبھی نشان دہی فرمائیں ۔

وصیت کس قدر کی جا سکتی ہے؟

کوئی شخص جس کی دو شادی شدہ لڑکیا ں ہیں ، لڑکا کوئی نہیں ہے، لڑکیوں کی اجازت کے بعد کیا وہ اپنی تمام جائیداد بیوی کے نام وصیت کر سکتا ہے؟ ظاہر ہے، بیوی کے بعد وہ جائداد لڑکیوں ہی کی ہوگی۔ اگر پوری جائیداد کی وصیت بیوی کے حق میں جائز نہیں تو کس قدر کی جا سکتی ہے؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی تین بیٹیاں ہیں ،بیٹے نہیں ہیں ، ہاں  بھتیجے ہیں ۔ اہلیہ کا انتقال پہلے ہوچکا تھا۔ ان کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ابھی حال ہی میں ہمارے ایک عزیز کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی اہلیہ زندہ ہیں ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ بھائی بہن بھی نہیں ہیں ۔ ہاں بھتیجے، بھتیجیاں ، بھانجے، بھانجیاں ہیں ۔ ان کی میراث کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کے کوئی نرینہ اولاد نہیں  تھی، صرف ایک بیٹی تھی۔ انھوں  نے اس کی شادی کردی۔ اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ انھوں  نے اپنی پوری جائیداد اپنی زندگی میں اپنے نواسے کے نام کردی۔ ان کے بھتیجوں  کو اس کا علم ہوا، مگر انھوں نے کوئی اعتراض نہیں  کیا۔ ان صاحب کے انتقال کے بعد ان کا نواسہ پوری جائیداد پر قابض ہے۔ اب اسے یہ خلجان ہے کہ نانا کی مکمل جائیداد پراس کا قبضہ کہیں  شرعی اعتبار سے ناجائز تو نہیں ہے؟ ایسا تو نہیں کہ مرحوم کے بھتیجوں کا بھی اس میں  کچھ حصہ بنتا ہو؟ بہ راہِ کرم اس خلجان کو دور فرمائیں ۔

میراث کے چند مسائل

ایک شخص کے دولڑکے اورایک لڑکی ہے۔ اس نے تمام بچوں کی شادی کردی۔ لڑکی اپنی سسرال چلی گئی۔بڑا لڑکا اپنے والد کے ساتھ کھیتی باڑی کرتا ہے۔ گھر کی تمام ضروریات اسی کی آمدنی سے پوری ہوتی ہیں ۔ چھوٹے لڑکے نے شہر جاکر ملازمت کرلی اور اپنی ضروریات خود پوری کیں ۔ ان کے لیے گھریا والد صاحب سے کسی طرح کی کوئی مالی مدد نہیں لی۔ دونوں لڑکوں میں  اگر کبھی ضرورتاً لین دین ہوا تو بہ طور ِ قرض ہی ہوا۔
ایک بار اس شخص نے چھوٹے لڑکے کو شہر میں دکان خرید نے کے لیے رقم دی، لیکن وہ دکان نہیں  چلاسکا اور اس سے کوئی منافع نہیں ہوسکا، بلکہ نقصان ہی ہوتا رہا، چنانچہ ڈھائی ، تین سال بعد والد کی ہدایت پراس نے دکان فروخت کردی اوراصل رقم مع منافع کے لوٹادی۔
ان صاحب نے کھیتی باڑی کی زائد آمدنی سے جائیداد خریدی۔ اس کا بیع نامہ اپنے نام کرانے کے بجائے دونوں لڑکوں کے نام کرایا، اس میں  لڑکی کو شامل نہیں کیا۔ ایک لڑکے نے انھیں توجہ دلائی کہ بیٹی کو محروم کرنا صحیح نہیں  ہے۔ آپ اس کی اصلاح کردیں ۔ جتنی زمین بیٹوں کے نام کرائی ہے، اسی کے مطابق بیٹی کا جتنا حصہ بنتا ہے ، اس کے نام بھی کرادیں ۔ اس پر انھوں نے کہا کہ تم لوگ درست کرلینا۔ چند مہینے کے بعد والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔
دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ :
(۱) والد صاحب نے جو زمین خرید کر صرف بیٹوں کے نام بیع نامہ کرایا، اس میں بیٹی کا بھی حصہ ہے یا نہیں ؟
(۲) چھوٹے بیٹے نے شہر میں جو پلاٹ خریدا اور اس پر مکان بنایا، کیا اس میں بڑے بھائی کاشرعاً حصہ بنتا ہے؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے علاقے میں ایک صاحب کافی مال ودولت اورجائیداد کے مالک تھے۔ انہوں نے اپنے کاروبارمیں اپنے چھوٹے بھائی کو بھی شریک کرلیاتھا، جس نے ان کے کاروبار کو ترقی دینے میں خوب محنت کی تھی ۔ اس کا وہ اعتراف کرتے تھے۔ انہیں اپنے بھائی سے بہت محبت اور انسیت تھی۔ یہ صاحب بہت مخیر تھے۔ انہوں نے وراثت میں ملاہوا مکان رہائش کے لیے اپنے چھوٹے بھائی کودے دیاتھا، جس سے کبھی واپسی کا مطالبہ نہیں  کیا۔ ان کے انتقال تک (۳۵سال) وہ ان کے چھوٹے بھائی کے پاس ہی رہا۔ انہوں نے اپنے بیٹوں سے بھی کبھی اس مکان کا تذکرہ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ دس بیگھے آراضی کا ایک آم کا باغ تھا، جس کی ہرفصل کی آمدنی وہ ایک دینی جماعت کو دیا کرتے تھے اور دودکانوں کے کرایے کی آمدنی وہ اپنے قائم کردہ تعلیمی ادارے کو دیتے تھے۔
ان صاحب نے اپنی زندگی میں  اپنی جائیداد اپنے ورثاء میں تقسیم کرنے کا ارادہ کیا۔ ان کے چار بیٹے تھے۔ انہوں نے تقسیم کی جانے والی جائیداد کی فہرست تیارکی اوراسے ایک دو رکنی کمیٹی کے حوالے کیا اورکہا کہ اسے پانچ حصوں میں تقسیم کردے۔چارحصے ان کے بیٹوں کے اورپانچواں حصہ انہوں نے اپنا لگوایا۔ جائیداد کی اس تقسیم میں  انہوں نے مذکورہ بالا تین چیزیں ( وہ مکان جوبھائی کودےدیاتھا، آم کا باغ اوردودکانیں ) شامل نہیں  کیں ۔
ان صاحب کے انتقال کو پندرہ سال گزرچکے ہیں ۔ اب ان کے لڑکے اپنے چچا سے مکان کی واپسی یا اس کی قیمت کی ادائیگی کامطالبہ کررہے ہیں ۔ نیز ان کے ایک لڑکے نے اس پانچویں حصے پر قبضہ کررکھا ہے جسے انہوں نے اپنی زندگی میں اپنے پاس رکھا تھا اوراس میں اپنے بھائیوں کا حصہ لگانے پر آمادہ نہیں  ہے۔
براہِ کرم واضح فرمائیں ۔ کیا مرحوم کے لڑکوں کا اپنے چچا سے مکان کی واپسی کا مطالبہ کرنا درست ہے؟