’کیا غیر مسلم ممالک میں سودی لین دین جائز ہے؟‘ کے عنوان سے آں جناب نے ایک سوال کا جو جواب دیا ہے اس میں سودی لین دین کی شناعت بیان کرتے ہوئے ایک حدیث نقل کی ہے، جس کا مضمون یہ ہے: ’’سود کے گناہ کے ستر درجے ہیں ۔ اس کا سب سے کم تر درجہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے۔‘‘ یہ حدیث مجھے ’موضوع‘ یعنی من گھڑت معلوم ہوتی ہے۔ اس میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اور جو اسلوب اختیار کیا گیا ہے، اس کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف مشتبہ معلوم ہوتی ہے۔ آپ ایسے ناشائستہ انداز سے کوئی بات کہہ ہی نہیں سکتے۔ سود کی حرمت ثابت کرنے والی اور بھی بہت سی احادیث ہیں ۔ اس لیے ایسی غیر معتبر اور ثقاہت سے گری ہوئی احادیث سے اجتناب اولیٰ ہے۔