یہ بات غالباً آپ کے علم میں ہوگی کہ قرآن کے بعض نئے مفسرین کا نظریہ یہ ہے کہ قرآن میں جن وانس سے مراد دو الگ الگ قسم کی مخلوق نہیں ہے، بلکہ جنوں سے مراد دیہاتی اور انسانوں سے مراد شہری لوگ ہیں ۔ آج کل ایک کتاب’’ابلیس وآدم‘‘زیر مطالعہ ہے۔اس میں دیگر جملہ دور ازکار تاویلات سے قطع نظر ایک جگہ استدلال قابل غور معلو م ہوا۔مصنف لکھتے ہیں : ’’سورۂ الاعراف کی آیت:۷ میں بنی آدم سے کہا گیا ہے کہ رسول تم میں سے (مِنْکُمْ) آئیں گے اور سورۂ انعام کی آیت:۶ میں جن وانس کے گروہ سے کہا گیا ہے کہ رسول تم میں سے (مِنْکُمْ)آئے تھے۔ قرآن کریم میں جنات(آتشیں مخلوق) کے کسی رسول کا ذکر نہیں ۔ تمام رسولوں کے متعلق حصر سے بیان کیا ہے کہ وہ انسان بنی آدم تھے اور انسانوں میں سے مرد۔ اس لیے جب’’گروہ جن وانس‘‘سے کہا گیا کہ تم میں سے(مِنْکُمْ) رسول آئے تھے، تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ’’گروہِ جن وانس‘‘ سے مقصود بنی آدم ہی کی دو جماعتیں ہیں ۔ اس سے انسانوں سے الگ کوئی اور مخلوق مراد نہیں ہے۔‘‘ براہِ کرم واضح کریں کہ یہ استدلا ل کہاں تک صحیح ہے۔ اگر جن کوئی دوسری مخلوق ہے اور اس میں سے رسول نہیں مبعوث ہوئے تو پھر مِنْکُمْ کے خطاب میں وہ کیسے شریک ہوسکتے ہیں ؟