تبلیغ ِ دین کے کام میں زکوٰۃ کا استعمال

برادران ِوطن میں دین کی دعوت و تبلیغ کے لیے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ اس کے تحت ایک موبائل وین کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعہ دینی کتابیں شہر کے مختلف علاقوں میں پہنچائی جائیں گی، دینی کتابیں اور فولڈر مفت تقسیم کیے جائیں گے اور کچھ کتابیں برائے نام قیمت پر فروخت بھی کی جائیں گی۔ ان سے جو رقم حاصل ہوگی وہ اسی کام میں صرف ہوگی، یعنی مزید کتابیں خرید کر اسی مقصد کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ اس ادارہ سے کوئی نفع کمانا مقصد نہیں ہے۔ اس کا واحد مقصد دعوت دین ہے۔ کیا اس کام میں زکوٰۃ کی رقم استعمال کی جاسکتی ہے؟ بہ راہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں ۔

ریاستی مظالم کے شکار لوگوں کو چھڑانے کے لیے زکوٰۃ کا استعمال

ادھر کچھ عرصے سے مسلم نوجوانوں کی بڑی تعدادریاستی مظالم کا شکار ہے۔ انھیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے اور ان پر بہت سے مقدمات لاد دیے جاتے ہیں ۔ ان مقدمات کی پیروی کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہوتی ہے، جسے فراہم کرپانا بسا اوقات ان مظلومین کے لیے ممکن نہیں ہوپاتا۔ کیا اس کام میں زکوٰۃ کی رقم صرف کی جاسکتی ہے؟

سفر ِ حج کے لیے جمع کی گئی رقم پر زکوٰۃ

میں نے گزشتہ سال سفر ِ حج کے لیے پیسہ اکٹھا کیا تھا، مگر میرا نام نہیں آیا۔میں نے وہ پیسہ محفوظ کردیا تھا۔ اب اس پر ایک سال گزر گیا ہے۔ کیا مجھے اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟

صدقہ کے طورپر جانور ذبح کرنا

میرے چچا بہت بیمار تھے۔ انھوں نے صدقہ کے طورپر بکراذبح کرنا چاہا ، لیکن لوگوں نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ جان کے بدلے جان نہیں لینا چاہیے۔ اگر آپ بیماری کی وجہ سے صدقہ کرنا چاہتے ہیں تو مال صدقہ کردیں ۔ بعض لوگوں  نے کہا کہ جان کے بدلے جان لینے کا تصور ہندومذہب میں  پایا جاتا ہے ، اسلام میں  یہ چیز جائز نہیں ہے۔ اس بنا پر یہ معاملہ الجھ گیا ہے اورہمارے خاندان کے لوگ کنفیوژن کاشکارہوگئے ہیں ۔
بہ راہ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں ۔ کیا مذکورہ صورت میں صدقہ کے طورپر جانور ذبح کرنا شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے؟

زکوٰۃ کو قرض میں ایڈجسٹ کرنا

ایک خاتون زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ کچھ رقم پس انداز کرتی رہی۔ اس دوران کسی ضرور ت مند نے قرض مانگا تو اس نے وہ رقم اسے دے دی۔ اب جب کہ اس کو زکوٰۃ ادا کرنی ہے اور قرض خواہ رقم واپس نہیں کر رہا ہے اور صورت ِحال یہ ہے کہ اس کے پاس زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم نہیں ہے، اس صورت میں اگر قرض میں دی گئی رقم کو زکوٰۃ تصور کرلیا جائے اور قرض کو معاف کر دیا جائے تو کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟

زکوٰۃ کوقرض میں منہا کرنا

میں نے ایک خاتون کوقرض دیا ۔ قرض لیتے وقت اس نے کہا کہ اگر میں قرض ادا نہ کرسکوں توزکوٰۃ سمجھ کر معاف کردینا ۔ اب وہ قرـض واپس نہیں کرپارہی ہے ۔ اگر میں اس میں زکوٰۃ کی نیت کرلوں تو کیامیری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟

کیا زکوٰۃ کو روک کر رکھا جا سکتا ہے؟

زکوٰۃ کی رقم کو کتنے عرصہ تک اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے؟ یعنی اس کو کب تک خرچ کردینا چاہیے؟ کسی بچے کی پڑھائی میں خرچ کرنے کے لیے کیا زکوٰۃ کی رقم کو ایک سال کے لیے روکنا جائز ہے؟

پیشگی اورقسط وار زکوٰۃ کی ادائیگی

ایک شخص نے یہ نیت کی کہ وہ ہر ماہ زکوٰۃ کی رقم نکالے گا ۔ سال کے آخر میں جب وہ حساب کرے گا تو اگر اس پر اس سے زیادہ زکوٰۃ واجب ہوئی جتنی وہ نکال چکا ہے تووہ بقیہ کو بھی ادا کردےگا اوراگروہ واجب زکوٰۃ سے زیادہ خرچ کرچکا ہے تو وہ زیادہ ادا کی گئی رقم کوصدقہ مان لے گا۔کیا اس طرح زکوٰۃ نکالنی درست ہے ؟

پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا ایک مسئلہ

ہمارے ادارے میں کام کرنے والے مستقل ملازمین کے مشاہرہ سے دس فی صد رقم پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے کاٹ لی جاتی ہے اوراتنی ہی رقم ادارہ کی جانب سے شامل کرکے بینک میں جمع کردی جاتی ہے ۔ وقتِ ضرورت ملازم کو اپنے حصے کی رقم کا نصف بہ طور قرض حاصل کرنے کی اجازت ہے، جس کی واپسی اسے قسطوں میں کرنی پڑتی ہے ۔یہ پوری رقم اسے ریٹائرمنٹ یا ملازمت سے سبک دوشی کے وقت دے دی جاتی ہے ۔
ادارہ کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ پراویڈنٹ فنڈ کی پوری رقم کا زیادہ تر حصہ تجارت میں لگادیا جائے ، تاکہ روپے کی قدر میں جوکمی آتی ہے وہ پوری ہو اورملازمین کا فائدہ ہو ۔ یہ رقم پراپرٹی کی تجارت میں لگادی گئی ۔ انتظامیہ نے یہ بھی طے کیا کہ جوملازم ریٹائرہوگا اس کا پی ایف پس انداز رقم سے ادا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کچھ کمی ہوگی تو وقتی طور پر کہیں سے قرض لے کر اس کوادا کردیا جائے گا اور اگر ملازم چاہے گا تو اس کی ادائیگی بعد میں اس وقت کی جائے گی جب پراپرٹی فروخت ہوجائے گی اوررقم خالی ہوجائے گی۔
ادارہ کے ایک ملازم ریٹائر ہوگئے ہیں ۔ ان کا پی ایف کا حساب اب تک نہیں کیا گیا ہے اور ان کی واجب الادا رقم ان کونہیں دی گئی ہے ۔ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ، اب جب کہ ان کواپنی پی ایف کی رقم سے استفادہ کا حق حاصل ہوگیا ہے ، کیا اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟