استعما لی زیورات پر زکوٰۃ
بعض سعودی علماء کا بیان ہے کہ جوزیورات خواتین کے استعمال میں ہوں ان پر زکوٰ ۃ نہیں ہے ۔ بعض ہندوستانی خواتین ، جو سعودی عرب میں رہتی ہیں ، یہ کہہ کر زکوٰۃ نہیں ادا کرتیں ۔ کیا یہ بات درست ہے ؟
بعض سعودی علماء کا بیان ہے کہ جوزیورات خواتین کے استعمال میں ہوں ان پر زکوٰ ۃ نہیں ہے ۔ بعض ہندوستانی خواتین ، جو سعودی عرب میں رہتی ہیں ، یہ کہہ کر زکوٰۃ نہیں ادا کرتیں ۔ کیا یہ بات درست ہے ؟
کیا بہن کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟
کیا کسی رشتے دار کے کاروباری حالات خراب ہوجائیں تو زکوٰۃ سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے؟ جب کہ اس کا اپنا گھر اوراپنی دوکا ن ہو؟
کیا روزے کی حالت میں انجکشن لگوایا جاسکتا ہے؟
آدمی کتنے مال کا مالک ہوتب اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی؟براہ کرم یہ بھی واضح فرمائیں کہ کن کن صورتوں میں آدمی پرزکوٰۃ فرض نہیں ہوتی؟
کچھ لوگ اپنی زکوٰۃ نکال کر اسے اپنے پاس ہی رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ، جب ان کے پاس فقر اء ومساکین اور ضرورت مند آتے ہیں تو اس میں سے انہیں دیتے رہتے ہیں ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟
کیا کوئی بچہ یا مجنون اگرصاحبِ نصاب ہوتو اس کے مال میں سے زکوٰۃ اداکی جائے گی؟
اگرزیوات میں سے کچھ کودرمیانِ سال میں فروخت کرکے دوسر ا زیور خرید لیا گیا ہے تو کیا اس نئے زیور پرزکوٰۃ اداکرنے کے لیے سال بھر انتظار کرنا ہوگا؟ یا اس کوبھی دوسرے زیورات میں شامل کرکے سب کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟
عموماً لوگ ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالتے ہیں ۔یہاں تک کہ اگر کسی کے مال پرچھ ماہ قبل ہی سال پوراہوگیاہوتو بھی وہ رمضان کاانتظارکرتاہے۔شایداس کے پیچھے یہ ذہنیت کام کرتی ہے کہ رمضان میں ہر عمل کا زیادہ ثواب ملتا ہے، لیکن مجھے خیال ہوتاہے کہ کہیں ایسا کرنے سے زکوٰۃ فرض ہونے کے بعد اس کی ادائی میں تاخیرکاگناہ لازم نہ آتاہو۔براہ کرم واضح فرمائیں ، کیا زکوٰۃ اداکرنے کے لیے رمضان کاانتظارکرنا درست ہے؟کیا زکوٰۃ فرض ہوتے ہی فوراً اس کی ادائیگی ضروری نہیں ؟
انگریزی میڈیم اسکولوں میں (جن میں حکومتی نصاب کے مطابق تعلیم ہوتی ہے۔) پڑھنے والے طلبہ میں کچھ غریب ہوتے ہیں ۔ان کے تعلیمی مصارف اسکول والے زکوٰۃ کی رقم سے ادا کرتے ہیں ۔ بہت سے لوگ اس پر اعتراضات کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم انگریزی میڈیم کے اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ پرخرچ کرنا جائز نہیں ہے ۔یہ طلبہ زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہیں ۔