سورة الاحزاب،آیت:۳۳ سےقادیانیوں کا غلط استدلال
تفہیم القرآن‘ سورۂ آل عمران صفحہ۲۶۸، آیت وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِيْثَاقَ النَّبِيّٖنَ… (آل عمران:۸۱) کی تشریح کرتے ہوئے آپ نے حاشیہ نمبر۶۹ یوں درج کیا ہے کہ’’یہاں اتنی بات اور سمجھ لینی چاہیے کہ حضرت محمدؐ سے پہلے ہر نبی سے یہی عہد لیا جاتارہا ہے اور اسی بنا پر ہر نبی نے اپنی اُمت کو بعد کے آنے والے نبی کی خبر دی ہے اور اس کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے۔لیکن نہ قرآن میں ،نہ حدیث میں ،کہیں بھی اس امر کا پتا نہیں چلتا کہ حضرت محمدؐ سے ایسا عہد لیا گیا ہو،یا آپ ؐنے اپنی اُمت کو کسی بعد کے آنے والے نبی کی خبر دے کر اس پر ایمان لانے کی ہدایت فرمائی ہو۔‘‘
اس عبارت کا مطالعہ کرنے کے بعد دل میں یہ بات آئی کہ بے شک محمدﷺ نے تو نہیں فرمایا،لیکن خود قرآن مجید میں سورۂ الاحزاب میں ایک میثاق کا ذکر یوں آتا ہے:
وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّـبِيّٖنَ مِيْثَاقَہُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ … (الاحزاب:۷)
’’اور (اے نبیؐ) یاد رکھو اس عہد و پیمان کو جو ہم نے سب پیغمبروں سے لیا ہے، تم سے بھی اور نوحؑسے بھی۔‘‘
یہاں لفظ ’’مِنْکَ‘‘ کے ذریعے نبی ﷺسے خطاب ہے۔میثاق وہی ہے جس کا ذکر سورۂ آل عمران میں ہوچکا ہے۔ ہر دو سورتوں یعنی آل عمران اور الاحزاب کی مذکورۂ بالا آیات میں میثاق کے ذکر سے معلوم ہوتا ہے کہ وہی میثاق جو دوسرے انبیا سے لیا گیا تھا، محمد رسول اﷲ ﷺ سے بھی لیا گیا ہے۔
دراصل یہ سوال قادیانیوں کی ایک کتاب پڑھنے سے پیدا ہوا ہے جس میں ان دونوں سورتوں کی درج بالا آیات کی تفسیر ایک دوسرے کی مدد سے کی گئی ہے اور لفظ ’’مِنْکَ‘‘ پر بڑی بحث درج ہے۔