قربانی کی اہمیت

ہمارے ایک رکن جماعت نے (جو حج کی سعادت حاصل کرچکے ہیں ) ایک اجتماع میں کہا کہ محترم مولانا نے تفہیم میں تحریر فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص موسم حج میں حج سے پہلے عمرہ کرے تو وہ قربانی دے۔ لیکن مکہ مکرمہ میں عمرے کے بعد کوئی قربانی نہیں دی جاتی۔ اس میں انھوں نے تفہیم القرآن جلد اول، سورئہ البقرہ، آیت۱۹۶ کے ترجمے کا حوالہ دیا ہے جو درج ذیل ہے:
’’…تو جو شخص تم میں سے حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھائے وہ حسب مقدور قربانی دے…‘‘ میں نے انھیں سمجھانے کی اپنی سی کوشش کی کہ یہ تو آیت کا ترجمہ ہے اور اس کا مفہوم یہ نہیں کہ عمرے کے فوراً بعد ہی قربانی دی جائے، بلکہ مراد یہ ہے کہ تمتُّع اورقِران میں قربانی واجب ہے۔ حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھانے کے بارے میں جو وضاحت آپ نے حاشیہ۲۱۳ کے آخر میں فرمائی ہے اس کی طرف بھی ان کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ لیکن ان کا اصرار ہے کہ بیان واضح نہیں ۔ بہرحال اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس مسئلے کی مزید وضاحت فرمائیں تاکہ غلط فہمی کا امکان نہ رہے۔

ہندستان میں گائے کی قربانی کا مسئلہ

مسلمان قوم اگر ہندستان میں گائے کی قربانی کو روک دے تو اسلام کی نگاہ میں کوئی قیامت نہیں آجاتی، خصوصاً جب کہ اس فعل میں نفع کم اور نقصان زیادہ ہے۔پھرکیوں نہ ایک ہمسایہ قوم کا اتحاد حاصل کرنے کے لیے رعایت سے کام لیا جائے؟اکبراعظم، جہانگیر،شاہجہاں اورموجودہ نظام حیدر آباد نے عملی مثالیں اس سلسلے میں قائم کی ہیں ۔

جبری امتناع کی صورت میں مباحات(گائے کی قربانی ) کا وجوب

ہمارے مقامی خطیب صاحب نے ایک وعظ میں یہ فرمایا ہے کہ اگر کسی ملک میں جبراً گائو کشی بند کردی جائے تو اس صورت میں ملک کے مسلمانوں پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اس حکم امتناعی کی خلاف ورزی کریں ۔یہ فتویٰ مجھے کچھ عجیب سا معلوم ہوتا ہے۔آخر شریعت نے جن چیزوں کو حلال ٹھیرایا ہے ،وہ بس حلال ہی تو ہیں ،واجب کیسے ہوگئیں ؟مثلاًاونٹ کا گوشت کھانا حلال ہے،لیکن اگر کوئی نہ کھائے تو گناہ گار نہیں ہے۔ اس کاصاف مطلب یہ ہے کہ حلت کے معنی وجوب کے نہیں ہیں ۔پھر یہ مولوی صاحب فرضیت کا فتویٰ کہاں سے دیتے ہیں ؟آپ فرمایئے کہ مذکورہ بالا فتویٰ کی حیثیت کیا ہے؟

زکاۃ کا کسی ایک یا چند مصارف میں خرچ کرنا

کیا یہ لازمی ہے کہ زکاۃ کی رقم کا ایک حصہ ان مصارف میں سے ہر ایک مصرف پر خرچ کرنے کے لیے الگ رکھا جائے جن کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے یا زکاۃ کی پوری رقم قرآن مجید میں بتائے ہوئے تمام مصارف پر خرچ کرنے کے بجاے ان میں سے کسی ایک یا چند مصارف میں بھی خرچ کی جاسکتی ہے۔

زکاۃ کس علاقے میں خرچ کی جائے؟

کیا یہ ضروری ہے کہ زکاۃ جس علاقے سے وصول کی جائے،اُسی علاقے میں خرچ کی جائے یا اُس علاقے سے باہر یا پاکستان سے باہر تالیف قلوب کے لیے یا آفات ارضی وسماوی مثلاً زلزلہ یا سیلاب وغیرہ کے مصیبت زدگان کی امداد پر بھی خرچ کی جاسکتی ہے؟اس سلسلے میں آپ کے نزدیک علاقے کی کیا تعریف ہوگی؟

سیّدوں اور بنو ہاشم کو زکاۃدینا

مستحقین زکاۃ کے ہر طبقے میں کسی فرد کو کن حالات میں زکاۃ لینے کا حق پہنچتا ہے؟پاکستان کے مختلف حصوں میں جو حالات پائے جاتے ہیں ،ان کی روشنی میں اس امر کی وضاحت کی جائے کہ سیّدوں اور بنی ہاشم سے تعلق رکھنے والے دوسرے افراد کو زکاۃ لینے کا کہاں تک حق پہنچتا ہے؟

اداروں کو زکاۃ دینا

کیا زکاۃ صرف افراد کو دی جاسکتی ہے یا اداروں (مثلاً تعلیمی اداروں ، یتیم خانوں اور محتاج خانوں وغیرہ) کو بھی دی جاسکتی ہے؟

زکاۃ سے گزارہ الائونس دینا

کیا زکاۃ کی رقم میں سے مستحق غریبوں ، مسکینوں ،بیوائوں اور ان لوگوں کو جو اپاہج یا ضعیف ہونے کی وجہ سے روزی کمانے سے معذور ہوں ،عمر بھر کی پنشن کے طور پر گزارا الائونس دیا جاسکتا ہے؟

رفاہِ عامہ کے کاموں میں زکاۃ کا خرچ کرنا

کیا زکاۃ کو رفاہِ عامہ کے کاموں مثلاً مسجدوں ،ہسپتالوں ،سڑکوں ،پلوں ،کنوئوں اور تالابوں وغیرہ کی تعمیر پر خرچ کیا جاسکتا ہے، جس سے ہر آدمی بلا لحاظ مذہب وملت فائدہ اُٹھا سکے؟