ایک آیت کا مفہوم
سورۂ الدہر کی ایک آیت ہے:
نَحْنُ خَلَقْنٰـہُمْ وَ شَدَدْنَـآ اَسْرَہُمْج وَ اِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَـآ اَمْثَالَہُمْ تَبْدِیْلاًo (آیت: ۲۸)
’’ہم نے ہی ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں ، اور ہم جب چاہیں ان کی شکلوں کو بدل کر رکھ دیں ۔‘‘
اس آیت کی تشریح میں مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے لکھا ہے:
’’اصل الفاظ ہیں : اِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَـآ اَمْثَالَہُمْ تَبْدِیْلاً۔ اس فقرے کے کئی معنیٰ ہوسکتے ہیں : ایک یہ کہ ہم جب چاہیں انھیں ہلاک کرکے انہی کی جنس کے دوسرے لوگ ان کی جگہ لاسکتے ہیں ، جو اپنے کردار میں ان سے مختلف ہوں ۔ دوسرے یہ کہ ہم جب چاہیں ان کی شکلیں تبدیل کرسکتے ہیں ، یعنی جس طرح ہم کسی کو تندرست اور سلیم الاعضاء بنا سکتے ہیں اسی طرح ہم اس پر بھی قادر ہیں کہ کسی کو مفلوج کردیں ، کسی کو لقوہ مار جائے اور کوئی کسی بیماری یا حادثے کا شکار ہوکر اپاہج ہوجائے۔ تیسرے یہ کہ ہم جب چاہیں موت کے بعد ان کو دوبارہ کسی اور شکل میں پیدا کرسکتے ہیں ۔‘‘ (۱)
مولانا مودودیؒ نے اپنی تشریح میں آیت کے جو تیسرے معنیٰ بتائے ہیں ، کیا اس سے برادران ِ وطن کے ’پنر جنم‘ کے عقیدے کا اثبات نہیں ہوتا؟