وزن کرکے جانور کی خرید و فروخت
آج کل جانور کا وزن کرکے خرید و فروخت کا رواج ہو رہا ہے۔ کیا کسی زندہ جانور کی اس طرح خرید و فروخت جائز ہے؟ کیا مذکورہ طریقے پر خریدے گئے جانور کی قربانی جائز ہوگی؟
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ولادت 1964ء) نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت و فضیلت اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ وہ 1994ء سے 2011ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے رکن رہے ہیں۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے معاون مدیر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف موضوعات پر ان کی تین درجن سے زائد تصانیف ہیں۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور شعبۂ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری ہیں۔
آج کل جانور کا وزن کرکے خرید و فروخت کا رواج ہو رہا ہے۔ کیا کسی زندہ جانور کی اس طرح خرید و فروخت جائز ہے؟ کیا مذکورہ طریقے پر خریدے گئے جانور کی قربانی جائز ہوگی؟
کیا موجودہ عدالتی نظام میں کسی مسلمان وکیل کے لیے پریکٹس کرنا جائز ہے؟
ہمارے یہاں کچھ لوگ ان جنگلی علاقوں میں جاکر شکار کرتے ہیں جہاں شکار کرنے پر حکومت کی طرف سے پابندی ہوتی ہے۔اس کے لیے انھیں فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کو رشوت دینی پڑتی ہے۔جب ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جاتی ہے توکہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کوئی کام بغیر رشوت کے نہیں ہوتا،اس لیے اگر ہم رشوت دے کر ایسے جانوروں کا شکار کرتے ہیں جو اسلامی شریعت میں حلال ہیں تو اس کا شکار کرنے اورکھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بہ راہ کرم اس معاملے کی وضاحت فرمائیں ۔
کیا عورت قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے؟
ایک حدیث میں کہا گیا ہے:’’ لا عدوی‘‘ (انفیکشن نہیں ہوتا)۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام انفیکشن کو نہیں مانتا۔ آج کے دور میں انفیکشن ایک زندہ حقیقت ہے۔ بہت سی بیماریاں متعدی ہوتی ہیں ۔ایک سے دوسرے کو لگتی ہیں ۔پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟
آج کل کورونا نامی مرض پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔بعض تحریریں اس پر نظر سے گزریں ، جن میں اس کو اللہ کا عذاب قرار دیا گیا ہے۔ یہ مرض مسلم ممالک میں بھی پھیلا ہوا ہے اوراس سے مسلمان بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں ۔ پھر اسے عذاب ِ الٰہی کہناکیوں کر درست ہوگا؟
کورونا وائرس کی تباہ کاری پوری دنیا میں جاری ہے اور اس میں برابر اضافہ ہورہا ہے۔ ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے ایک دن شام پانچ بجے تالی پیٹنے اور تھالی بجانے کا مشورہ دیا تو بہت سے لوگوں نے اس پر عمل کیا ۔بعض لوگوں نے اس کے بجائے اذان دینی شروع کردی۔ اب ایسے اعلانات سامنے آنے لگے ہیں کہ رات کو دس بجے سب لوگ مل کر اذان دیں ۔
براہ کرم واضح فرمائیں کہ کسی وبائی مرض کو دفع کرنے کے لیے اذان دینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیا آفات کے موقع پر اجتماعی دعا اور نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ اسی طرح کیا وبائی امراض کو دفع کرنے کے لیے بھی اجتماعی نماز اور دعا کا اہتمام کیا جاسکتا ہے؟ براہ کرم اس کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیے ۔
کورونا سے بچنے کے بہت سی احتیاطی تدابیر بتائی جا رہی ہیں اور ان پر عمل کی سخت تاکید کی جا رہی ہے۔ بعض حضرات اسے توکل علی اللہ کے منافی بتاتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگراللہ تعالیٰ نے ہماری تقدیر میں بیمار ہونا لکھ دیا ہے تو ہم لاکھ احتیاطی تدابیر اختیار کریں ، بیمار ہونے سے بچ نہیں سکتے ۔کیا ان حضرات کی یہ سوچ درست ہے؟
میں ایک سرجن ہوں ۔ میرے پاس پیدائشی نقص کےبہت سے کیس آتے ہیں ۔ مجھے آپریشن کرکے وہ نقص دو رکرنا ہوتا ہے۔کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کے دائرے میں تونہیں آتا۔
یہ بھی بتائیے کہ کیا میں غیر مسلموں کے کسی اسپتال میں بہ حیثیت سرجن ملازمت اختیار کرسکتا ہوں ؟