لڑکی کی پیدائش اور سماجی رویّہ
میں الحمد للہ ایک دین دار گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں ۔ میری سسرال میں بھی دین کا خوب چرچا ہے۔ میری پانچ بچیاں ہیں ۔ جب میری پہلی بچی ہوئی تو سسرال میں خوب جشن منایا گیا، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ، دوسری اور تیسری بچی کی ولادت کے موقع پر بھی خوشی کا اظہار کیا گیا، لیکن کم کم، پھر جب چوتھی بچی ہوئی تو سسرال کے لوگوں کا انداز بدلنے لگا۔ کسی نے کھلے الفاظ میں کچھ کہا تو نہیں ، لیکن دبی زبان میں اس خواہش کا اظہار ہونے لگا کہ اب لڑکا چاہیے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر لڑکی دے دی۔ اب میرے ساتھ اس طرح برتاؤ کیا جانے لگا، گویا لڑکیوں کی پیدائش کی میں ہی قصوروار ہوں ۔ اس طرح کے مشورے بھی میرے کانوں میں پڑنے لگے کہ اگر لڑکا چاہیے تو میرے شوہر کو دوسری شادی کرلینی چاہیے۔ اب میں پھر امید سے ہوں ۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔ اگر پھر لڑکی ہوئی تو سسرال میں میں کہیں کی نہیں رہوں گی۔ کبھی جی میں آتا ہے کہ اسقاط کروالوں ۔ لیکن یہ سوچ کر رک جاتی ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔ میں ان دنوں بہت پریشان ہوں ۔ بہ راہِ کرم میری رہ نمائی فرمائیں ۔ میں کیا کروں ؟