کفن کا کپڑا کیسا ہو؟
کیا یہ ضروری ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو؟ کیا کفن کی تعداد کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے؟ کیا کفن کی کوالٹی کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی ہدایت موجود ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ولادت 1964ء) نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت و فضیلت اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ وہ 1994ء سے 2011ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے رکن رہے ہیں۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے معاون مدیر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف موضوعات پر ان کی تین درجن سے زائد تصانیف ہیں۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور شعبۂ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری ہیں۔
کیا یہ ضروری ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو؟ کیا کفن کی تعداد کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے؟ کیا کفن کی کوالٹی کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی ہدایت موجود ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔
ایک شخص کی موت کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے نتیجے میں ہوئی ۔ اس کے سلسلے میں اختلاف ہوگیا کہ اسے غسل دیا جائے یا نہیں ؟ اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں ؟ براہ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔
میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا ۔ میں نے دیکھا کہ امام صاحب نے اس کی چاروں تکبیروں میں ہاتھ اُٹھایا ۔ کیا یہ درست ہے ؟ میں تواب تک یہ دیکھتا آیا ہوں کہ صرف پہلی تکبیر کے موقع پر ہاتھ اُٹھایا جاتا ہے ، بقیہ تکبیریں بغیر ہاتھ اُٹھائے کہی جاتی ہیں ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔
آدمی کتنے مال کا مالک ہوتب اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی؟براہ کرم یہ بھی واضح فرمائیں کہ کن کن صورتوں میں آدمی پرزکوٰۃ فرض نہیں ہوتی؟
کچھ لوگ اپنی زکوٰۃ نکال کر اسے اپنے پاس ہی رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ، جب ان کے پاس فقر اء ومساکین اور ضرورت مند آتے ہیں تو اس میں سے انہیں دیتے رہتے ہیں ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟
کیا کوئی بچہ یا مجنون اگرصاحبِ نصاب ہوتو اس کے مال میں سے زکوٰۃ اداکی جائے گی؟
اگرزیوات میں سے کچھ کودرمیانِ سال میں فروخت کرکے دوسر ا زیور خرید لیا گیا ہے تو کیا اس نئے زیور پرزکوٰۃ اداکرنے کے لیے سال بھر انتظار کرنا ہوگا؟ یا اس کوبھی دوسرے زیورات میں شامل کرکے سب کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟
عموماً لوگ ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالتے ہیں ۔یہاں تک کہ اگر کسی کے مال پرچھ ماہ قبل ہی سال پوراہوگیاہوتو بھی وہ رمضان کاانتظارکرتاہے۔شایداس کے پیچھے یہ ذہنیت کام کرتی ہے کہ رمضان میں ہر عمل کا زیادہ ثواب ملتا ہے، لیکن مجھے خیال ہوتاہے کہ کہیں ایسا کرنے سے زکوٰۃ فرض ہونے کے بعد اس کی ادائی میں تاخیرکاگناہ لازم نہ آتاہو۔براہ کرم واضح فرمائیں ، کیا زکوٰۃ اداکرنے کے لیے رمضان کاانتظارکرنا درست ہے؟کیا زکوٰۃ فرض ہوتے ہی فوراً اس کی ادائیگی ضروری نہیں ؟
انگریزی میڈیم اسکولوں میں (جن میں حکومتی نصاب کے مطابق تعلیم ہوتی ہے۔) پڑھنے والے طلبہ میں کچھ غریب ہوتے ہیں ۔ان کے تعلیمی مصارف اسکول والے زکوٰۃ کی رقم سے ادا کرتے ہیں ۔ بہت سے لوگ اس پر اعتراضات کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم انگریزی میڈیم کے اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ پرخرچ کرنا جائز نہیں ہے ۔یہ طلبہ زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہیں ۔
ایک حدیث میرے مطالعہ میں آئی ہے ،جس میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ دو (۲) قبروں کے پاس سے گزرے۔آپؐ نے فرمایا ان دونوں پرعذاب ہورہا ہے۔ ان میں سے ایک چغلی کرتاتھا اوردوسرا پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کرتاتھا۔پھر آپؐ نے ایک درخت سے ایک ٹہنی توڑی اور اس کے دوٹکڑے کرکے دونوں قبروں پرلگادی اورفرمایا کہ جب تک یہ ٹہنیاں ہری رہیں گی، امید ہے کہ ان دونوں پرعذاب میں تخفیف ہوجائے گی۔
حدیث سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ یہ دونوں عذاب پانے والے کون تھے؟ یہ مومن تھے یا کافر؟ا وریہ کس زمانے کا واقعہ ہے اورکہاں کا ہے ؟اگر وہ کافر تھے تو صرف انہی دونوں کاموں پرعذاب کیوں ؟ وہ توایمان ہی سے محروم تھے اور اس سے بڑی سزا اور عذاب کے مستحق تھے۔ اگرمومن تھے تو بھی صرف انہی اعما ل پر عذاب کا ذکر کیوں ؟انھوں نے، ممکن ہے، دوسرے گناہ بھی کیے ہوں ،پھر حدیث میں ان پرسزاکا ذکر کیوں نہیں ہے؟امید ہے، میرے ان اشکالات کو دورفرمائیں گے۔