جمع بین الصلوٰتین اور دوسری جماعت کے بعض مسائل

میں ایک دینی مرکز کے کیمپس میں  واقع مسجد میں پنج وقتہ نمازیں ادا کرتا ہوں ۔ اس مرکز میں  آئے دن بڑے پروگرام ہوتے رہتے ہیں ، جن میں  شرکت کے لیے باہر سے مہمان تشریف لاتے ہیں ۔ یہ حضرات جمع بین الصلوٰتین کی نیت سے ظہر کی جماعت سے فارغ ہوتے ہی عصر کی نماز اور مغرب کی جماعت سے فارغ ہوتے ہی عشاء کی نماز باجماعت پڑھنے لگتے ہیں ۔ مسجد میں  آنے والوں کی خاصی تعداد مقامی لوگوں کی ہوتی ہے ، جنھیں مرکز میں  مہمانوں  کی آمد کا پتا نہیں ہوتا،ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی نماز پڑھی جارہی ہے؟جمع بین الصلوٰتین کے تحت عصر یا عشاء کی نماز پڑھی جارہی ہے یا ظہر یا مغرب کی دوسری جماعت ہورہی ہے؟ عام لوگ ظہر یا مغرب کی دوسری جماعت سمجھ کراس میں  شامل ہوجاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں  درج ذیل سوالات جواب طلب ہیں :
(۱) جب عام نمازیوں  کو غلط فہمی کا اندیشہ رہتا ہو تو اس طرح مسجد کے اندر جمع بین الصلوٰتین کہاں  تک درست ہے؟
(۲) جو لوگ ظہر یا مغرب کی نیت سے عصر یا عشاء کی جماعت میں شامل ہوتے ہیں ، ان کی نماز ہوگی یا نہیں ؟ کیوں  کہ امام اورمقتدی دونوں کی نیت الگ الگ ہوگئی۔
(۳) اگر مسجد میں اذان یا جماعت کے متعینہ وقت سے پہلے با جماعت نماز ادا کی جائے تو درست ہے یا نہیں ؟

حضر میں جمع بین الصلوٰتین

کیا حضر میں بھی ظہر وعصر اورمغرب وعشا ء کوجمع کیا جاسکتا ہے ؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ کچھ احادیث سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
بہ راہ کرم صحیح صورتِ حال سے مطلع فرمائیں ۔

مساجد میں خواتین کی حاضری

رسو ل اللہ ﷺنے خواتین کو مسجد میں جانے کی اجازت دی تھی تو حضرت عمرؓ اسے ناپسند کیوں کرتے تھے؟ اور اپنی اہلیہ کو کیوں روکنے کی کوشش کرتے تھے؟

استخارہ اور اس پر عمل

استخارہ کرنے پر جو خواب نظر آئے اس کی تعبیر کیسے کی جائے؟ کیا کسی ایسے شخص سےجو خواب کی تعبیر جانتا ہو ، پوچھنا جائز ہے؟

بغیرغسل کے میت کی تدفین

سوال (۱):
ہمارے یہاں ایک صاحب شوگر کے مریض تھے، جس کی وجہ سے ان کا ایک پیر پوری طرح سڑگیا تھا اوراس میں کیڑے پڑگئے تھے ۔ ان کاانتقال ہوا تو ڈاکٹروں نے تاکید کی کہ نہلاتے وقت ان کا پیر نہ کھولا جائے اوراس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ کر غسل دیا جائے۔ جب میت کوغسل دیا جانے لگا تولوگوں میں اختلاف ہوگیا ۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پورے بدن پر پانی پہنچانا فرـض ہے ۔ میت پر پانی ڈالنے سے کچھ نقصان نہ ہوگا ۔ لیکن گھر والوں نے ڈاکٹروں کی بات مانتے ہوئے پیر میں جہاں زخم تھا اس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ دی اور بدن کے بقیہ حصے پر پانی بہایا گیا جس طرح غسل دیا جاتا ہے ۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا میت کے کسی عضومیں زخم ہونے کی وجہ سے اگراس حصے پر پانی نہ بہایا جائے توغسل ہوجائےگا؟
سوال (۲):
ایک صاحب کا بری طرح ایکسیڈنٹ ہوگیا ۔ ان کا سر بالکل کچل گیا اور بدن کے دوسرے حصوں پر بھی شدید چوٹیں آئیں ۔ ان کا پوسٹ مارٹم ہوا ۔ اس کے بعد نعش کو ورثا کے حوالے کیا گیا ۔ میت کوغسل دینے میں زحمت محسوس ہورہی ہے ۔ کیا بغیر غسل دیے تکفین وتدفین کی جاسکتی ہے ؟ سنا ہے کہ شہدا کوبغیر غسل دیے دفنایا جاتا تھا۔ کیا ایکسیڈنٹ میں مرنے والے کوشہید مان کراسے بغیر غسل دیے نہیں دفن کیا جاسکتا ؟

میت کی تدفین کے بعد دعا

میں نے اب تک جن جنازوں میں شرکت کی ہے ان میں معمول رہا ہے کہ تدفین کے بعد قبر کے پاس اجتماعی دعا مانگی جاتی رہی ہے ، لیکن حا ل میں ایک جناز ہ میں شریک ہوا تودعا نہیں مانگی گئی۔ دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تدفین میت کے بعد دعا ثابت نہیں ہے ۔ نمازِ جنازہ میت کے لیے دعا ہے ۔ اس کے بعد مزید کسی دعا کی ضرورت نہیں ۔براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ میت کی تدفین کے بعد دعا مانگنا صحیح ہے یا نہ مانگنا؟

تعزیت اور ایصالِ ثواب

(۱) ہمارے علاقے میں جب کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کے دور ونزدیک کے اقارب مرد وخواتین کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں اور میت کی تدفین کے بعد انھیں کھانا کھلانے کا اہتمام کیاجاتا ہے، جس کی وجہ سے بعض افراد زیر بار ہوجاتے ہیں ۔
(۲) میت کے اردگرد بیٹھ کر تلاوتِ قرآن بھی کی جاتی ہے۔
(۳) انتقال کے بعد میت کے گھر چالیس دن تک محلے پڑوس کی خواتین روزانہ جمع ہوکر قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہیں ، یا کسی آیتِ قرآنی، دعا یاتسبیح وغیرہ کا اجتماعی طور پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی تلاوتِ قرآن کے واسطے مدرسہ کے طلبہ کو بھی بلوالیاجاتا ہے۔
بہ راہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مندرجہ بالا امور کی حیثیت واضح فرمائیں ۔

مریض سے مصنوعی تنفّس کے آلات کب ہٹائے جاسکتے ہیں ؟

کسی بھی بیماری کے نتیجے میں جب مریض موت کے قریب پہنچ جاتا ہے تو اس کے جسم کا ایک ایک عضو بے کار ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں اس مریض کو مشین (Ventilator) کے ذریعے مصنوعی تنفس دیا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر کم ہونے لگے تو اسے نارمل رکھنے کے لیے انجکشن لگائے جاتے ہیں ۔ خون میں سوڈیم، پوٹیشیم وغیرہ کی کمی ہوجائے تو ان کو بھی خون کی رگوں میں چڑھایا جاتا ہے۔ ایسا مریض (Intensive Care Unit) I.C.Uمیں مشینوں اور نلکیوں کے درمیان گھری ہوئی ایک زندہ لاش کی مانند ہوتا ہے۔ طب میں ایک اصطلاح ’دماغی موت‘ (Brain Death)کی استعمال ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر انسانی دماغ کو آکسیجن نہ ملے تو چار منٹ کے اندر اس کے اہم حصے (Centers) مر جاتے ہیں ۔ دماغی موت کے بعد بھی انسان زندہ رہتا ہے اور کسی بھی ذریعے سے یہ معلوم کرنا ممکن نہیں ہوتا کہ دماغ کا کتنا حصہ متاثر ہوا ہے؟ ایسے مریضوں کو اس امید پر کہ جب تک سانس ہے تب تک آس ہے، کئی کئی دنوں تک ونٹی لیٹر پر رکھا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ایسے مریض کو، جس کی دماغی موت واقع ہوچکی ہو، ونٹی لیٹر پر رکھنا درست ہے؟ یہ طبی اخلاقیات کا ایک اہم مسئلہ ہے، بالخصوص ہمارے ملک میں جہاں ایک عام آدمی I.C.U. کا مہنگا علاج زیادہ دنوں تک برداشت نہیں کرسکتا۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ جہاں I.C.U.میں بستروں اور مشینوں کی پہلے ہی سے کمی ہو، وہاں ایسے مریض کو، جس کی زندگی کی امید تقریباً ختم ہوچکی ہو، کئی کئی دنوں تک رکھا جائے تو نئے آنے والے مریضوں کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، جب کہ ان پر زیادہ توجہ دے کر ان کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔
بہ راہ مہربانی اس مسئلے کو اسلامی نقطۂ نظر سے واضح فرمائیں ۔