مسلکی اختلافات اوروالدین کے حقوق کا دائرہ
میرے والد مکرم،جو جماعت اسلامی کے رکن بھی ہیں ، محض نماز میں رفع یدین کا التزام چھوڑدینے کی وجہ سے انھوں نے مجھے یہ نوٹس دے دیا ہے کہ اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی تو پھر ہمارے تمھارے درمیان سلام کلام کا تعلق برقرار نہیں رہ سکتا۔ میں نے انھیں مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ اب یہ قضیہ میرے اور والد مکرم کے حلقۂ تعارف میں بحث کا موضوع بن گیا ہے اور دونوں کی تائید وتردید میں لوگ زورِ استدلال صرف کررہے ہیں ۔
مجھ پر جو بے سروپا اعتراضات عموماًہورہے ہیں ، ان کا خلاصہ یہ ہے: تو حنفی ہوگیا ہے ۔تیرا دو طریقوں پر عمل کرنا دو عملی اور نفاق ہے ۔تم جماعت کی اکثریت سے مرعوب ہوگئے ہو۔تمھارا اصل مقصود جلبِ زر اور حصولِ عزت ہے ، تمھیں احناف نے یہ پٹی پڑھائی ہے۔ تو مودودی صاحب کا مقلد ہے وغیرہ۔
والدین کے حقوق کا دائرہ کتنا وسیع ہے؟کیا وہ اولاد سے مسائل کی تحقیق کا اور اپنی تحقیق کے مطابق عمل کرنے کا حق بھی سلب کرسکتے ہیں ؟کیا میں والدین کی مرضی کے خلاف مسلکِ اہل حدیث کی خلاف ورزی( یعنی ترک رفع یدین) کرنے پر سخط الرب فی سخط الوالدین ({ FR 1662 })کی وعید کا مستوجب ہوجائوں گا؟میں اپنے اطمینان کے لیے اس مسئلے کی وضاحت چاہتا ہوں ۔