تنخواہ کا تقرر
ملازمین کی تنخواہ کس اُصول پر مقرر کی جائے؟
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ مرحوم کی ولادت 25 ستمبر 1903ء کو اور وفات 22 ستمبر 1979ء کو ہوئی۔ بیسویں صدی عیسوی میں مسلم دنیا خصوصاً جدید تعلیم یافتہ مسلمان نوجوانوں کو اسلامی فکر سے سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی ہے جنھوں نے پوری دنیا میں اسلام کا آفاقی اور انقلابی پیغام پہنچایا، امتِ مسلمہ کا مقدمہ مدلل انداز میں پیش کیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام کا فکری شعور دیا، نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو اسلامی انقلاب کے لیے تیار کیا اور قرآن کا آسان ترین ترجمہ اور سہل ترین تفسیر کردی، جس کی وجہ سے مسلم امہ ہی نہیں غیر مسلم دنیا بھی ان کی علمی وجاہت اور فکری بالیدگی کی آج بھی معترف ہے۔
ملازمین کی تنخواہ کس اُصول پر مقرر کی جائے؟
ملازم کے کنبہ کے افراد بڑھ جانے پر تنخواہ میں اضافہ ہونا چاہیے یا نہیں ؟
رخصت حاصل کرنے کے لیے تحریری اجازت ضروری ہے یا نہیں ؟
اعلیٰ وادنیٰ ملازمین حقوق میں برابر ہوں گے یا کچھ تفاوت ہوگا؟
موجودہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد میں بلندی سیرت اور فرض شناسی کا جذبہ ہی کم ہے، ایک اسلامی حکومت ان سے کیوں کر کام لے گی؟
میں ایک ورکشاپ میں ملازم ہوں ،مگر ہمیں کبھی کبھی باہر دوروں پر بھی جانا پڑتا ہے۔ان دنوں ہمیں کام بہت کم ہوتا ہے اور اس وجہ سے ہم اپنے اوقات کے اکثر حصے یونہی بے کار بیٹھ کر گزارتے ہیں ۔لیکن جب ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ ہمارا کوئی آفیسر یہاں سے گزرنے والا ہے یا گزر رہا ہے تو فوراً ہی ہم اِدھر اُدھر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ہاتھ پائوں مارنے شروع کردیتے ہیں تاکہ آفیسر کو معلوم ہوجائے کہ ہم کچھ کررہے ہیں ۔ اور جب وہ گزر جاتا ہے تو پھر ہم آرام سے بیٹھ جاتے ہیں ۔ اور بعض مواقع پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ پتا نہیں کہ آفیسر کو ہمارے متعلق کیا خیال گزرے گا۔ اگرچہ میں اس قسم کا مظاہرہ بہت کم کرتا ہوں ۔ لیکن کبھی میں بھی ایسے کرنے پر اپنے آپ کو مجبور پاتا ہوں ۔جب بھی اس قسم کی صورتِ حال سامنے آتی ہے تو طبیعت بہت پریشان ہوتی ہے۔ بڑی گھبراہٹ ہوتی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ چیز بھی مجھے خدا کی عدالت میں مجرم بنا کر کھڑا کردے۔ براہِ کرم اس سلسلے میں میر ی راہ نمائی فرمائیں ۔
آپ کا یہ خیال کہ ملازمین حکومت کو سیاست میں دخل اندازنہ ہونا چاہیے،بالکل مبہم اور مجمل ہے۔کیا آپ بھی سیاسیات ومذہب کی مصنوعی تقسیم کے قائل ہیں ؟
ایک عالمِ دین اور صاحبِ دل بزرگ ’’خطبات‘‘ اور ’’سیاسی کش مکش‘‘ (جلدسوم) پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ملازمتیں غیر اﷲ کی اطاعت کی تعریف میں نہیں آتیں ۔یہ تو اپنی اور اپنے اہل ملک کی خدمت ہے۔یہ حد درجے غلط طریق کار ہے کہ خزائنِ ارض پر ہندو اور سکھ بطور حاکم مسلّط ہوں اورمسلمان شودر کی حیثیت میں صرف مطالبہ گزار بن کر رہ جائیں ،اور ملازمت کریں بھی تو اس کی آمدنی کوحرام سمجھ کر کھایا کریں ۔ میں حیران ہوں کہ ان کو کیا جواب دوں ؟
اسلامی نظام تعلیم سے کیا مراد ہے؟
آپ کی نگاہ میں پاکستان کی بقا و استحکام کے لیے اسلامی نظامِ تعلیم کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟