انفساخِ نکاح بذریعہ عدالت
قانون انفساخِ نکاح کے سیکشن (۲) میں جو وجوہِ انفساخ درج ہیں کیا آپ کے نزدیک ان میں اضافے یا کمی کی ضرورت ہے؟
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ مرحوم کی ولادت 25 ستمبر 1903ء کو اور وفات 22 ستمبر 1979ء کو ہوئی۔ بیسویں صدی عیسوی میں مسلم دنیا خصوصاً جدید تعلیم یافتہ مسلمان نوجوانوں کو اسلامی فکر سے سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی ہے جنھوں نے پوری دنیا میں اسلام کا آفاقی اور انقلابی پیغام پہنچایا، امتِ مسلمہ کا مقدمہ مدلل انداز میں پیش کیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام کا فکری شعور دیا، نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو اسلامی انقلاب کے لیے تیار کیا اور قرآن کا آسان ترین ترجمہ اور سہل ترین تفسیر کردی، جس کی وجہ سے مسلم امہ ہی نہیں غیر مسلم دنیا بھی ان کی علمی وجاہت اور فکری بالیدگی کی آج بھی معترف ہے۔
قانون انفساخِ نکاح کے سیکشن (۲) میں جو وجوہِ انفساخ درج ہیں کیا آپ کے نزدیک ان میں اضافے یا کمی کی ضرورت ہے؟
کیا ایسا قانون وضع ہونا چاہیے کہ اگر عورت انفساخِ نکاح کا مطالبہ کرے اور عدالت کی راے میں قصور وار شوہر ہو تو طلاق حاصل کرتے ہوئے عورت سے نہ مہر واپس دلوایا جائے اور نہ دوسری چیزیں جو خاوند اسے دے چکا ہو؟
کیا زوجین کا ایسا اختلافِ مزاج جس کی وجہ سے ازدواجی زندگی ناخوش گوار ہو جائے جائز طور پر وجہِ فسخِ نکاح ہو سکتا ہے؟
قانون انفساخ نکاح کے کلاز (۳) سیکشن (۳) میں سات سال کی قید کی بنا پر نکاحِ فسخ ہو سکتا ہے۔ کیا آپ کے خیال میں یہ بہتر نہ ہو گا کہ اس مدت میں کمی کرکے چار سال کر دیا جائے؟
(۱) کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ ہر کمشنری میں ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے مرتبے کا جج ایسی عدالتوں میں مقرر کیا جائے جہاں ازدواجی و عائلی مقدمات دائر ہوں ؟
(۲) کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ ایسے مقدمات جو ازدواجی و عائلی قوانین کے تحت آتے ہوں اور جہاں عورت مدعیہ ہو فقط ایسی مخصوص عدالتوں میں دائر ہو سکیں ؟
(۳) کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ ایسی عدالتوں کے ضوابط موجودہ دیوانی اور فوج داری ضوابط سے الگ ہوں اور یہ قانون وضع کر دیا جائے کہ ایسی عدالت ہر مقدمے کا فیصلہ تین ماہ کے اندر اندر کر دے؟
(۴) کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ ایسی عدالتوں میں کورٹ فیس یا دوسرے عدالتی اخراجات نہ ہوں ؟
(۵) کیا آپ اس کے حق میں ہیں کہ ایسی عدالتوں میں فریقین اپنے کسی نمائندے یا اقارب کے ذریعے پیروی کر سکیں اور کسی باقاعدہ سند یافتہ وکیل کا ہونا لازمی نہ ہو؟
(۶) کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ کم از کم ایک مرد اور ایک عورت بطورِ مشیر جج کے ساتھ ہوں ؟
(۷) کیا آپ اس کے حق میں ہیں کہ ایسی عدالت مختلف اضلاع میں باری باری سے اپنا اجلاس طلب کرے؟
(۸) کیا آپ اس کے حق میں ہیں کہ فریقین کو ایک سے زیادہ اپیل کی اجازت نہ ہو؟
(۹) کیا آپ اس کے حق میں ہیں کہ اپیل براہِ راست ہائی کورٹ میں ہونی چاہیے اور اپیل کا فیصلہ بھی تین ماہ کے اندر ہو جانا چاہیے؟
ایسی عدالت کے فیصلے سے واجب الادا رقوم کی وصولی اور دیگر احکام کی بجا آوری کے لیے آپ کیا مناسب تجاویز پیش کرتے ہیں ؟
ایسے مقدمات میں اخراجات ِمتفرقہ کو پورا کرنے کے بارے میں آپ کی کیا راے ہے؟
آج کل ضبط ولادت کو خاندانی منصوبہ بندی کے عنوان جدید کے تحت مقبول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے حق میں معاشی دلائل کے علاوہ بعض لوگوں کی طرف سے مذہبی دلائل بھی فراہم کیے جارہے ہیں ۔ مثلاً یہ کہا جارہا ہے کہ حدیث میں عزل({ FR 2136 }) کی اجازت ہے اور برتھ کنٹرول کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔علاوہ ازیں اب حکومت کی طرف سے مردوں کو بانجھ بنانے کی سہولتیں بھی بہم پہنچائی جارہی ہیں ۔چنانچہ بعض ایسے ٹیکے ایجاد ہورہے ہیں جن سے مرد کا جوہر حیات اس قابل نہیں رہتا کہ وہ افزائش نسل کا ذریعہ بن سکے لیکن جنسی لذت برقرار رہتی ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک یہ طریقہ بھی شرعاً قابل اعتراض نہیں ،اور نہ یہ قتل اولاد یا اسقاط حمل ہی کے ضمن میں آسکتا ہے۔
براہِ کرام اس بارے میں بتائیں کہ آپ کے نزدیک اسلام اس طرز عمل کی اجازت دیتا ہے یا نہیں ؟
نیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے آج اسلام کیا حل پیش کرتا ہے؟برتھ کنٹرول(پیدائش روکنے ) کے لیے دوائوں کا استعمال،فیملی پلاننگ وغیرہ کو کیا آج بھی غیر شرعی قرار دے کر ممنوع قرار دیا جائے گا؟
میں اپنے ایک عزیز کے اس اعتراض کا جواب تسلی بخش طور پر نہ دے سکا۔ ازراہِ کرم راہ نمائی فرمائیں ۔ اعتراض یہ ہے:
مولانا نے قرآن مجید کی آیت وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلادَکُمْ خَشْیَۃَ إِمْلاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُہُمْ وَإِیَّاٖکُمْ إنَّ قَتْلَہُمْ کَانَ خِطْئًا کَبِیْرًا({ FR 2194 }) (بنی اسرائیل:۳۱) کی تفسیر میں انصاف سے کام نہیں لیا اور اس آیت کی تفسیر میں اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لحاظ سے مفہوم نکالا ہے۔ کیونکہ آیت میں قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے، اور قتل اسی کو کیا جا سکتا ہے جس میں جان ہو، جب کہ جان اس جرثومے میں اسی وقت پڑتی ہے جب رحم مادر میں دو مخالف جرثوموں کا ملاپ واقع ہوتا ہے اور ایک جان دار شے وجود میں آتی ہے۔ چونکہ افزائش نسل کو روکنے کے طریقے عام طور پر مذکورہ ملاپ سے پہلے ہی عمل میں آ جاتے ہیں لہٰذا اس چیز کا قتل کیا معنی جس کا وجود یا جان ہی نہ ہو۔‘‘