رشوت کیا ہے؟

ہمارے والد صاحب کے نام زمین داری بانڈ ہے۔ گزشتہ سال ان کا انتقال ہوگیا۔ گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ میں بانڈوصول کرکے لائوں۔ میرے لیے مشکل یہ ہے کہ بانڈکی وصول یابی رشوت دیےبغیر ممکن نہیں ہے۔ ایسی حالت میں کیا کروں ؟ سخت پریشان ہوں۔ اسے چھوڑدوں یا وصول کروں تو کس طرح؟ عزیمت کی راہ کیا ہے؟

جواب

رشوت اس چیز کو کہتے ہیں جو کسی کا حق مارنے کے لیے کسی کو دی جائے۔ مثلاً کسی مقدمے میں کوئی شخص حاکم کو اس لیے روپے دے کہ وہ ناجائز طورپر اس کےحق میں فیصلہ دے تو وہ روپیہ جو حاکم کو دے گا اس پر ’رشوت‘کی تعریف صادق آئے گی۔ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے جو رقم کسی کو دی جاتی ہے اس پر رشوت کی تعریف صادق نہیں آتی۔ اگرچہ اس وقت عام طورپر اس کو بھی رشوت ہی کہا جارہاہے۔ البتہ اس میں قباحت کا پہلو یہ ہے کہ ایک غلط رواج میں تعاون کا جرم کرنا پڑتاہے۔
اس کی ایک مثال خود آپ کا مسئلہ ہے۔ بانڈوصول کرنا آپ کا جائز حق ہے لیکن کلرکوں کی مٹھی گرم کیے بغیر رقم آپ کو نہیں مل سکتی۔ مجبوری کافائدہ اٹھاکر کلرک جو رقم لیتا ہے وہ اس کے لیے جائز نہیں ہے۔ آپ جو رقم اس کو دیں گے وہ ’رشوت‘ نہ ہوگی لیکن ناجائز رقم لینے کے کاروبار میں تعاون ہوگا۔ اب اگر آپ بانڈ کے فوری طورپر محتاج نہ ہوں تو عزیمت کی راہ یہ ہوگی کہ آپ کلرکوں کو کچھ نہ دیں اور رقم کی وصول یابی میں تاخیر برداشت کریں۔ اوپر کے افسران کو اس ناجائز مطالبہ کی اطلاع دے کر صبر کریں۔ (مئی ۱۹۸۰ء،ج۶۴،ش۵)