رضاعی بھائی بہن کے رشتہ کے سلسلے میں ہم لوگ گفتگو کررہے تھے۔ اس کے لیے اسلامی فقہ کے پہلے حصے کا مطالعہ کیاگیا لیکن ایک جگہ بات واضح نہیں ہوسکی۔ اس کتاب میں یہ مثال دی گئی ہے’’اگر خالد کی لڑکی سلمیٰ نے اور حامد کے لڑکے قادر نے خالدہ کا دودھ پیا تو اب سلمیٰ اور قادر دونوں رضاعی بھائی بہن ہوگئے۔ ان دونوں میں نکاح نہیں ہوسکتا خواہ دونوں نے ایک ہی زمانہ میں خالدہ کا دودھ پیاہو یا ایک نے پہلے پیا ہوا اور دوسرے نے برس دوبرس کے بعد پیاہو،دونوں کا ایک حکم ہے۔‘‘
سوال یہ ہے کہ
(۱) کیا قادر کا نکاح سلمیٰ کی بہنوں سے ہوسکتا ہے؟َ (۲) کیا سلمیٰ کے بھائیوں کا نکاح قادر کی بہنوں سے ہوسکتا ہے ؟(۳)کیا سلمیٰ کانکاح قادر کے بھائیوں سے ہوسکتا ہے؟ براہ کرم ان سوالات کے جوابات سے مطلع فرمائیں۔
جواب
آپ نے جو مسئلہ دریافت کیا ہے اس سے متعلق دواصولی باتیں ذہن نشین کرلیجیے۔ اگر آپ نے ایسا کرلیا تو اپنے سوالوں کا جواب خود سمجھ لیں گے اور آئندہ اس طرح کے مسائل کا جواب خود سمجھ سکیں گے۔
پہلی اصولی بات یہ ہے کہ جب کوئی عورت کسی کی رضاعی ماں ہوگئی تو اس کے لڑکے اور لڑکیوں سے اس بچی یا بچہ کا رشتہ رضاعت قائم ہوجاتا ہے۔ اور رضاعی ماں کے سب لڑکے اور لڑکیاں اس بچی یا بچے کے رضاعی بھائی بہن ہوجاتے ہیں۔
دوسری اصولی بات یہ ہے کہ جس نے مدت رضاعت میں کسی عورت کا دودھ پیاہے، رضاعت کا رشتہ اسی سے قائم ہوتا ہے۔ اس دودھ پینے والے کے کسی دوسرے بھائی یا بہن سے قائم نہیں ہوتا۔
آپ کے سوالات کے جوابات یہ ہیں
(۱) قادر کا نکاح نہ سلمیٰ سے ہوسکتا ہے اور نہ اس کی کسی دوسری بہن سے۔ اس لیے کہ سلمیٰ کی ماں قادر کی رضاعی ماں ہے اور اس کی سب لڑکیاں قادر کی رضاعی بہنیں ہیں۔
(۲) سلمیٰ کے بھائیوں کا نکاح قادر کی بہنوں سے ہوسکتا ہے۔ اس لیے کہ صرف قاد ر سلمیٰ کے بھائیوں کا رضاعی بھائی ہے۔ قادر کی کوئی بہن سلمیٰ کے کسی بھائی کی رضاعی بہن نہیں ہے۔
(۳) سلمیٰ کا نکاح قادر کے بھائیوں سے ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ سلمیٰ صرف قاد ر کی رضاعی بہن ہے، قادر کے کسی بھائی کی رضاعی بہن نہیں ہے۔ (اکتوبر۱۹۸۴ء ج۱ ش۱)