مسلک ابوذرؓ کے بارے میں ایک توضیح

زندگی جولائی ۱۹۷۲ء سامنے ہے۔ اس میں ’مال جمع کرنے کے بارے میں حضرت ابوذر ؓ کا مسلک‘ کے عنوان سے محمد الغزالی صاحب کی کتاب کا جو اقتباس نقل ہواہے کہ ’’سیدناابوذرؓ نے ملک شام میں حضرت معاویہؓ کے تصرفات دیکھے تو انھوں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔‘‘ حالاں کہ بعض دوسری روایتوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا ابوذرؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض روایات کے سبب شروع سے اس خیال کو ماننے والے تھے کہ ضرورت سے زائد مال خرچ ہوجانا چاہیے۔ چناں چہ مشکوٰۃ میں باب الانفاق وکراہیتہ الامساک میں یہ روایت درج ہے

عَنْ اَبِیْ ذَرٍّاَنَّہٗ اسْتَأذَنَ عَلٰی عُثْمَانَ فَاَذِنَ لَہٗ وَبِیِدہِ عَصَاہ فَقَالَ عُثْمَانُ یَا کَعْبُ اَنَّ عَبْدَالرَّحْمٰنِ تَوِفَّی وَتَرِکَ مَالًا فَمَا تَرٰی فِیْہِ فَقَالَ اِنْ کَانَ یَصِلُ فِیْہِ حَقَّ اللہِ فَلَابَاسَ عَلَیْہِ فَرَفَعَ اَبُوْذَرٍ عَصَاہٗ فَضَرَبَ کَعْبًا وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَااَحَب لَوَانَ بِیْ ھَذَا الْجَبَلُ ذَھْبًا اِنْفقِہٗ وَیَتَقَبِّلُ مِنِّی اذرخَلَفِیْ مِنْہٗ سِتّ اَوَاقِی اَنْشُلَکَ بِاللہِ یَا عُثْمَانُ اَسَمِعْتُہٗ ثَلٰثَ مَرّاتٍ قَالَ نَعَمْ                            (رواہ احمد) اس روایت سے صاف معلوم ہورہاہے کہ حضرت کعب احبارکا مسلک جمہورصحابہؓ کے قول کے مطابق یہی تھا کہ مال کا حق ادا کرنے کے بعد وہ کنزنہیں ہے۔مگر ابوذرؓ اس روایت کی بناپر شروع سے اس خیال کے حامل تھے کہ ضرورت سے زائد سب مال خرچ کردینا چاہیے۔ بے شک بہت سے لوگ سیدنا ابوذرؓ کے بارے میں یہ فرمادیتے ہیں کہ ھواول من دعی الی الاشتراکیۃ    وہ باطل ہے کیوں اللہ کے بندوں پر سب مال خرچ کردینے کی دعوت اشتراکیت کی دعوت نہیں ہے۔ زہد اوراشتراکیت میں نمایاں فرق ہے۔ ایک میں پہلے خدا کا انکار ہے۔ دوسرے میں سراسر عبودیت اور فنائیت ہے وشتان بینھما اور اسی لیے متقدمین نے بھی زہادامت میں ان کا شمارکیا ہے۔ اس لیے محمد الغزالی کی تاویل سمجھ میں نہیں آتی۔

جواب

آں جناب نے مشکوٰۃ کی جس روایت کا حوالہ دیاہے وہ محمدالغزالی کی تائید کرتی ہے نہ کہ تغلیط۔ غورفرمائیے۔ اس روایت میں جس واقعہ کا ذکر ہے وہ بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہی کے عہد خلافت کا ہے۔محمد الغزالی نے جو سوال قائم کیا ہے وہ یہ ہے کہ اگر حضرت ابوذررضی اللہ عنہ کا مسلک جمہورصحابہ کے خلاف تھاتو اس کا ظہورحضرت ابوبکروعمررضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں کیوں نہیں ہوا، حضرت عثمانؓ کی خلافت میں کیوں ہوا؟ ان کے اس سوال کا جواب مشکوٰۃ کی روایت میں نہیں ہے۔
اس روایت میں مرقاۃ شرح مشکوٰۃ کا جو حاشیہ ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ واقعہ شام سے ان کی واپسی کے بعد کا ہے۔ جب کہ مدینہ واپس آکر انھوں نے اپنی مہم جاری رکھی تھی اور اسی قسم کے واقعات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا کہ وہ مدینے سے باہر چلے جائیں اور وہ چلے گئے تھے۔ جب تک حضرت ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت کا کوئی ایسا واقعہ نہ مل جائے کہ حضرت ابوذرؓ نے اپنی رائے کی حمایت میں تشدد برتا ہو، اس وقت تک محمد الغزالی کا سوال،جواب طلب باقی رہے گا۔ محمد الغزالی کی تاویل وتوجیہ کے غلط ہونے کے لیے کم سے کم کسی ایسی روایت کا ملنا ضروری ہے کہ حضرت ابوذرؓ نے حضرت ابوبکرؓ یا حضرت عمرؓ کے عہد خلافت میں اپنی اس منفرد رائے کا اظہار کیا ہو جو ان کی طرف منسوب کی جاتی ہے۔ (اکتوبر ۱۹۷۳ء،ج۵۱،ش۴)