نماز وتر کے بعد دوسجدے بے اصل ہیں

خواجہ محمد معصوم سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے مکتوبات میں ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا ہے کہ وتر کے بعد سجدہ نہ ان کا عمل ہے اور نہ حضرت مجدد کا عمل تھا۔ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ سنن الہدیٰ میں ہے کہ صلوٰۃ الوتر کے بعد دوسجدے جو آیۃ الکرسی پڑھ کر بلاد ہند میں رائج ہیں ان کی کوئی اصل اخباروآثار میں نہیں ہے۔ اور شافعیہ اس کی حرمت کے قائل ہیں۔  میں مکتوب کا ترجمہ یہاں نقل کرتاہوں۔  مکتوب (۴۲) محمد کاشف کے نام۔  بعدالحمدوالصلوٰۃ وتبلیغ الدعوات تم نے دوسرا استفسار یہ کیا تھا کہ وتروں کے بعد سجدہ درست ہے یا نہیں ؟ فقیرنے اس سوال کا جواب اس سے پہلے بھیج دیاتھا۔ تعجب ہے کہ وہ جواب نہیں پہنچا۔جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ ہمارا عمل اور ہمارے حضرت (حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ ) کا عمل نہیں ہے۔علماء نے اس کومنع کیا ہے، نہیں کرنا چاہیے۔ کتاب سنن الہدیٰ میں ہے صلوٰۃ الوتر کے بعد دوسجدے جو آیۃ الکرسی پڑھ کر بلادہند میں رائج ہیں ان کی کوئی اصل اخبار وآثار سے نہیں ہے بلکہ شافعیہ اس کی حرمت کے قائل ہیں اور اکثر حنفیہ اس کو بالکل جانتے تک نہیں ہیں۔  میں نے فقہائے مدینہ سے ان دوسجدوں کے متعلق دریافت کیا۔ انھوں نے بھی اس میں کراہت نقل کی ہے۔

         (مکتوبات خواجہ محمد معصوم سرہندی۔ تلخیص وترجمہ مولانا نسیم احمد امروہوی)

سوال یہ ہے کہ دوسجدے سے مراد دورکعت نماز نفل ہے جو وترکے بعد ہم لوگ پڑھتے ہیں، مگر اس سے پہلے آیت الکرسی نہیں پڑھتے ہیں یا پھر ان سے مطلقاً دوسجدے ہی مراد ہیں جو ہم لوگوں کی نظر سے اب تک نہیں گزرے؟

جواب

حضرت خواجہ محمد معصوم رحمۃ اللہ علیہ نے سوال کا جو جواب دیا ہے اس سے مراد وتر کے بعد دورکعت نفل نماز نہیں ہے۔ بلکہ وتر کے بعد مجرد دوایسے سجدے مراد ہیں جن کے درمیان آیۃ الکرسی پڑھی جاتی تھی۔ یہ ایک رواج تھا جو چل پڑا تھا۔ انھوں نے اسی کی تردید کی ہے۔ اردو میں ان کے مکتوب کی جو تلخیص کی گئی اس میں یہ صراحت چھوٹ گئی ہے کہ آیت الکرسی دوسجدوں کےدرمیان بیٹھ کر پڑھی جاتی تھی۔ آپ کو شبہ شاید اسی لیے پیش آیا۔اتفاق سے خواجہ محمد معصوم کے مکتوبات کا مجموعہ میرے پاس موجود ہے۔ میں متعلقہ اصل عبارت پیش کرتاہوں۔

وَفِیْ سُنَنِ الھُدٰی السَّجْدَتَیْنِ بَعْدَھَا اَیْ صَلَوۃ الوِتْرِ ای اَلْمَفْصُوْلَتَیْنِ بَیْنَھُمَا بِالْجُلُوْسِ وَقراہ آیۃ الکُرْسِیّ فِیْہِ المعمولتین عَلَیْھِمَا فِیْ بِلَادِالْھِنْدِ لَا اَصْلَ لَھُمَا مِنَ الْاَخْبَارِوَالْاَثَارِ وَلَا رِوَایَۃ لَھَا فِیْ الْفِقْہِ المُخْتَارِ                      (مکتوبات خواجہ محمد معصوم رحمۃ اللہ علیہ )

’’سنن الہدیٰ میں ہے۔ نماز وتر کے بعد دوسجدے جن کے درمیان بیٹھتے ہیں اور حالت جلوس میں آیت الکرسی پڑھی جاتی ہے اور ان سجدوں پربلاد ہند میں عمل کیا جاتا ہے، ان دونوں سجدوں کی اخباروآثار میں کوئی اصل نہیں ہے اور نہ فقہ میں اس کی کوئی روایت ہے۔‘‘

اس عبارت سے پوری طرح واضح ہوجاتاہے کہ انکاروتر کے بعد دورکعت نفل نماز کا نہیں ہے بلکہ مجرد دوسجدوں کا ہے۔                              (اگست ۱۹۸۰ء،ج۶۵،ش۲)