وحی میں شک کی ایک عجیب دلیل

ایک جدید تعلیم یافتہ دوست نے وحی والہام میں شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’میرے لڑکپن کے ساتھیوں میں ایک پاگل سالڑکا تھا مگر ریاضی کا ماہر، بڑے بڑے اعداد کی ضرب وتقسیم پلک جھپکتے کرلیاکرتااور بالکل صحیح کرتا۔ ہمارے دماغ کی کچھ قوتیں ہیں جن کی کمی بیشی سے یہ سب کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔ ایسی ہی غیرمعمولی باتوں کو لوگ معجزہ اور پتہ نہیں کیاکیاکہہ دیتے اور مان لیتے ہیں۔ ‘‘

جواب

معلوم ہوتاہے کہ آپ کے جدید تعلیم یافتہ دوست نے اپنی عقل وفکر کو چھٹی دے دی ہے اور یورپ کے ملحدین کی باتیں سوچے سمجھے بغیر قبول کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ غیرمعمولی باتوں کو معجزہ نہ کہا جائے گا تو کیا معمولی باتوں کو معجزہ قراردینا چاہیے۔
اگر وہ اب تک خدا اور اس کی صفات کے قائل ہیں تو انھیں سوچنا چاہیے تھا کہ جب اللہ تعالیٰ ایک معمولی سے لڑکے کو غیر معمولی قوت عطا کرسکتا ہے تو اپنے ان بندوں کو جن سے اس نے اپنی رسالت یعنی پیغام رسانی کا کام لیا ہے۔ اس سے زیادہ غیرمعمولی قوتیں کیوں عطانہیں کرسکتا۔ ان کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ انسانی دماغ کی قوتوں میں کمی بیشی کیا آپ سے آپ پیدا ہوتی ہے؟اس لڑکے میں یہ حساب کی غیرمعمولی مہارت کا سبب کیا تھا؟جو چیز خدا کی عظیم قدرت اور وحی والہام کے امکان کی دلیل بن رہی ہواس کو اس میں شک کی دلیل بنانا کوئی معقول بات نہیں ہے۔آپ اپنے دوست کو مشورہ دیجیے کہ وہ کم سے کم مولانا سید سلیمان ندوی کی سیرت النبیؐ حصہ سوم، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تنقیحات اور رسالہ ترجمان القرآن لاہورکا منصب رسالت نمبر (ترجمان القرآن کا منصب رسالت نمبر’سنت کی آئینی حیثیت‘ کے نام سے شائع ہوگیاہے) ضرورپڑھ لیں۔ (اگست ۱۹۶۷ء،ج ۳۹،ش۲)