ادھر کچھ عرصہ سے کشمیر میں ہوپس(Hops) کی کاشت کی جارہی ہے۔یہ ایک پھول ہوتاہے اس سے دوائیں بھی تیارکی جاتی ہیں۔ میں نے بھی اس کی کاشت کی اور پھر اسے فروخت بھی کیا۔ اب مجھے معلوم ہواکہ ہوپس سے زیادہ تر شراب تیار کی جاتی ہے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ جب اس سےزیادہ ترشراب تیارکی جاتی ہے تو اس کی کاشت جائز نہیں۔ میں پریشان ہوں۔ مجھے بتائیے کہ شرعاً اس کی کاشت کرنا اور پھر اس کو فروخت کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟ اگر جائز نہ ہوتو نادانی میں مجھ سے جو معصیت ہوگئی ہے اس کی تلافی کس طرح کروں ؟
جواب
اصولی بات یہ ہے کہ جو چیز شرعاً جائز نہیں ہے بلکہ اس سے شرعاً انتفاع یعنی فائدہ حاصل کرنا جائز ہے اس کی خرید وفروخت بھی جائز ہے اوراس کی کاشت بھی جائز ہے۔’ہوپس‘ کے شرعاً ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ اس لیے اس کی کاشت کرنا اور اس کو فروخت کرنا جائز ہے،ناجائز نہیں ہے۔ کسی جائز چیز کو محض اس اندیشے سے شریعت نے حرام نہیں قراردیا ہے کہ لوگ اس سے کوئی ناجائز چیز تیارکرلیں گے۔ جب شراب حرام قراردے دی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے اس کی خریدوفروخت بھی حرام کردی۔ لیکن جن چیزوں سے شراب تیار کی جاتی تھی ان کی خریدوفروخت کو آپؐ نے کبھی حرام قرار نہیں دیا۔عرب میں عام طورسے انگور اور کھجور کی بکثرت شراب تیارکی جاتی تھی، لیکن حضورؐ نے انگور اور کھجور کی تجارت کو حرام قرار نہیں دیا۔
اس زمانے میں بھی مثال کے طورپر فرانس میں انگور سے بے حدوحساب شراب تیارکی جاتی ہے تو کیا فرانس میں کسی مسلمان کے لیے انگورپیدا کرنا اور اس کو فروخت کرنا ناجائز ہوگا؟
اسلامی شریعت نے اتنی سختی نہیں برتی ہے۔ جو لوگ ’ہوپس‘ کی کاشت کو ناجائز کہتے ہیں وہ ایک بے دلیل بات کہتےہیں۔ آپ سے کوئی معصیت سرزد نہیں ہوئی ہے۔ آپ پریشان نہ ہوں۔ (اکتوبر۱۹۷۹ء،ج۶۳،ش۴)