آپ کی جماعت کا دعویٰ ہے کہ وہ اقامت دین کے لیے کھڑی ہوئی ہے۔ مگر مجھے افسوس ہے کہ آپ اور آپ کی جماعت ہمیشہ جماعت احمدیہ کو’’مرزائی جماعت‘‘یا’’قادیانی جماعت‘‘ کے نام سے موسوم کرتی ہے۔حالاں کہ یہ امر دیانت کے بالکل خلاف ہے کہ کسی کو ایسا نام دیا جائے جو اس نے اپنے لیے نہیں رکھا۔
مرزا غلام احمد صاحب قادیانی نے اپنی جماعت کا نام’’جماعت احمدیہ‘‘ رکھا ہے اور ان کی جماعت کے افراد بھی اپنے آپ کو’’احمدی‘‘ کہتے ہیں ۔مگر ان کے مخالفین تعصب کی وجہ سے انھیں ’’مرزائی‘‘یا’’قادیانی‘‘ پکارتے ہیں ۔کیا دین اسلام میں یہ جائز ہے؟اگریہ جائز ہے تو کیا آپ یہ پسند فرمائیں گے کہ آپ کی جماعت کے افراد کو’’مودودیے‘‘ کہا جائے۔اگر آپ یہ پسند نہیں فرماتے تو پھر آپ اور آپ کی جماعت دوسرو ں کے لیے ایسا کیوں پسند کرتی ہے؟
واضح رہے کہ آپ نے ترجمان القرآن مارچ، اپریل، مئی ۱۹۵۱ کے صفحہ نمبر۱۴۶پر تحریر فرمایا ہے:
’’میں اپنی حد تک یقین دلاتا ہوں کہ مجھے کبھی اپنی غلطی تسلیم کرنے میں نہ تأمل ہوا ہے نہ آئندہ ہوگا،بشرطیکہ میری غلطی دلائل سے ثابت کی جائے نہ کہ سب وشتم سے۔‘‘