سنت نبویؐ کا مقام

عام طور سے مقررین اور واعظین اپنے خطبوں میں ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے: ’’میں تمھارے درمیان دو چیزوں کو چھوڑ کر جارہا ہوں ۔ ایک اللہ کی کتاب، دوسری میری سنت۔ جب تک ان دونوں کو پکڑے رہو گے، گم راہ نہ ہوگے۔‘‘ میرے مطالعے سے جو حدیث گزری ہے اس میں صرف ایک چیز کا ذکر ہے اور وہ ہے اللہ کی کتاب۔ بہ راہ کرم واضح فرمائیں کہ کیا دوسری چیز ’سنت‘ کا اضافہ کسی حدیث میں آیا ہے؟

حجاب اور برقعہ

کہاجاتا ہے کہ قرآن میں پردے کے تناظر میں برقعہ پہننے کا صریح حکم موجود نہیں ہے۔ اس لیے صرف اوڑھنی سے سر اور چہرے کا پردہ کرنا اور ساتھ ہی جہاں تک ہوسکے جسم کا ڈھکنا کافی ہے۔ اسی طرح یہ بھی کہا جاتاہے کہ چوں کہ ہمارے یہاں کے مخصوص حالات کی وجہ سے تلاشی کے دوران برقعہ والی خواتین کا برقعہ ہٹا کر تلاشی لی جاتی ہے اس لیے بھی برقعہ نہ پہننا بہتر ہے۔
جہاں تک میرا علم ہے، برقعہ اوڑھنا اسلامی شعار ہے اور برقعہ یا حجاب کا صریح حکم قرآن میں ڈھونڈنا ناروا ہے۔ جب کہ سنت سے حجاب کی اہمیت اور فرضیت واضح ہے۔
دو پٹے، اوڑھنی یا چادر سے سر، چہرے اور جسم کو ڈھانکنا میرے خیال میں ناکافی ہی نہیں ، بلکہ دعوت ِ نظارہ کے مترادف ہے۔ چوں کہ عموماً ہم لوگ باہر نکلتے وقت اہتمام سے نئے، خوش رنگ اور نظر کو بھلے لگنے والے کپڑے زیب تن کرتے ہیں ، ساتھ ہی عورتیں عام استعمال کے کپڑے بھی فیشن کو ملحوظ رکھ کر خریدتی ہیں ۔ اس لیے اس طرح کے کپڑوں کو پردہ کیسے تصور کیا جاسکتا ہے؟ جہاں تک تلاشی کے دوران تنگ کیے جانے کا سوال ہے تو میرے خیال میں اس وجہ سے حجاب ترک کرنا بھی گناہ ہے۔ اسے ہم اضطراری حالت تو نہیں کہہ سکتے۔ بھلے ہی انسان دل کو مطمئن کرنے کے لیے کتنے بھی بہانے بنالے، ویسے بھی پردہ دار خواتین کے ساتھ بلاوجہ زیادتی کوئی بھی غیرمسلم، چاہے وہ پولیس والا ہو یا فوجی، نہیں کرتا۔ الا احیاناً۔
یونیورسٹی، آفسوں اور خصوصاً ہسپتالوں میں لڑکے اور لڑکیاں سارا سارا دن گفتگو اور ہنسنے مسکرانے میں گزار دیتے ہیں ۔ سمجھانے یا منع کرنے پر کہا جاتا ہے کہ ہم تو اسلام کے بارے میں Discussکرتے ہیں ۔ یہ کون سا اسلام ہے، جس پر اجنبی اور غیرمحرم مرد و زن بے پردگی اور عریانیت کے ساتھ مل کر Discussکرسکتے ہیں ۔ ایک توحرام کام اور پھر اس پر ’’اسلام پر "Discussکرکے ثواب بھی کمایا جارہاہے۔
یہ حالات سخت ذہنی کوفت کاسبب ہیں ، لیکن ہماری بات اس لیے اثر نہیں کرتی کہ ہم دینی تعلیم تو برائے نام بھی کسی مدرسے سے حاصل نہیں کرپائے، صرف مروجہ تعلیم کے ساتھ گھر پر والدین کی توجہ سے تھوڑا سا دین کا علم ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ مذکورہ بالا امور پر خصوصی توجہ سے ہماری رہ نمائی فرمایئے۔ شاید کہ کسی پر اثر ہو۔

پرد ہ – آزاد خیالی اور رواج پرستی کے درمیان

آپ نے پردہ کے تعلق سے جو اظہار ِ خیال فرمایا ہے وہ قطعی غلط ہے۔ حضرت مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ تفہیم القرآن جلد چہارم میں سورۂ احزاب کی تفسیر فرماتے ہوئے مذکورہ بالا غلط تعبیر کی تردید فرماتے ہیں ۔ جلد چہارمص: ۱۲۹ پر جو سیر حاصل بحث مولانا نے فرمائی ہے اس کو پیش نظر رکھیے اور اپنا جواب ملاحظہ فرمائیے تو حقیقت کا علم ہوگا۔ پتہ نہیں ، کیوں ؟ جماعت اسلامی کے علما اس طرح کا طرز عمل اختیار کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے ارکان و کارکنان ہی نہیں ، بلکہ جماعت سے دور کا تعلق اور حسن ِ ظن رکھنے والوں کے ہاں باستر مکمل مع چہرہ کے ڈھانپنے والے برقع کا چلن ہے، بلکہ سخت پابندی کے ساتھ ہے۔ پھر آپ کا طرز ِ عمل کس طرح کے برقع کے استعمال کا ہے؟ یعنی آپ اپنے اہلِ خاندان اور اہلیہ محترمہ کو مروجہ طرز کا برقع استعمال کرواتے ہیں یا پھر اسی طرح کا، جس کا اظہار آپ نے اپنے اس جواب میں دیا ہے؟

مملکت کی سربراہی

کہا جاتا ہے کہ عورت کسی اسلامی ریاست کی سربراہ نہیں ہوسکتی۔ اگر یہ صحیح ہے تو مولانا مودودیؒ نے مادرِ ملت فاطمہ جناح کے بارے میں جو رائے اختیار کی اسے کیا سمجھا جائے؟

عورت اور منصبِ قضا

کیا عورت قاضی یا جج ہوسکتی ہے؟ کیا حضورﷺ کے زمانے میں عورت قاضی یا جج رہی ہے یا یہ مسئلہ اجتہادی ہے؟

اسلامی ریاست میں عورت کی قیادت

ایک محترمہ اپنے مکتوب میں لکھتی ہیں :
میں عورت کی سربراہی کی حمایت (Favour) نہیں کرتی، اس لیے کہ شرعی حدود کی پابندی کرتے ہوئے وہ امامت و قیادت کے فرائض ادا نہیں کرسکتی۔ جسمانی طور پر (Physically) بھی یہ اس کے لیے نہیں ہے۔
حدیث اور قرآن سے یہ واضح ہے کہ عورت کی سربراہی ناپسندیدہ ہے، مگر کیا اسے ہر حالت میں حرام یا ناجائز کے دائرہ(Category) میں رکھنا درست ہوگا؟
بعض علماء کا خیال ہے کہ ناگزیر حالات (Emergency condition) میں عورت کی سربراہی گوارا کی جاسکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے حالات میں عورت کو سربراہ بنانا جائز ہے یا حرام اور ناجائز؟ اگر جائز ہے تو Emergencyحالات کون سے ہوں گے اور کون ان کا تعین کرے گا؟
آپ نے اپنی کتاب ’عورت اسلامی معاشرہ میں ‘ لکھا ہے کہ اس معاملہ میں اجماع ہے۔ گزارش یہ ہے کہ اس اجماع کی تفصیلات (Details) بتائیں تاکہ امت کے سامنے صحیح پوزیشن آسکے۔

خواتین کے لیے کوٹا سسٹم

خواتین تعلیمی، معاشی اور سیاسی طور پر مردوں سے کافی پیچھے ہیں ۔ انھیں آگے بڑھانے کے لیے کوٹا سسٹم کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔ اس کے تحت ہر شعبہ میں خواتین کے لیے تیس (۳۰) فیصد یا اس سے زیادہ سیٹیں محفوظ ہوں گی۔ جب مرد اور خواتین ایک سطح پر آجائیں گے تو یہ سسٹم ختم کر دیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس کے اثرات خاندان اور سماج پر کیا پڑیں گے؟

عورت ہی کے لیے حجاب کی پابندی کیوں ؟

عورت کو پردے کا حکم ہے اور مرد بغیر پردے کے رہتا ہے۔ کیا یہ قرینِ انصاف ہے؟ کیا یہ مساوات مرد و زن کے تصور کے خلاف نہیں ہے؟ کیا اس سے عدل و انصاف کے تقاضے مجروح نہیں ہوتے؟ انسان کی عقل کہتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں کو برابر کی سطح پر ہونا چاہیے۔ آخر عورت کے پردے کے لیے کیا وجہ جواز ہے؟

چادر اور چار دیواری

ہمارے ہاں ایک وقت وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ کے حوالہ سے چادر اور چار دیواری کی ٹرم (Term) استعمال کی گئی۔ اس کے خلاف خواتین کی آزادی(Woman Liberty)کی نام نہاد تنظیموں نے خوب شور مچایا اور اسے عورت کی آزادی کے منافی قرار دیا۔ اس مسئلہ میں ہم اسلام کا نقطۂ نظر جاننا چاہیں گے۔

مرد کی قوّامیت

قرآن مجید میں اَلرِّجاَلُ قَوَّامُوْنَ (مرد حاکم ہیں ) کہا گیا ہے۔ اس کے تحت بیوی کے نان نفقہ کی ذمے داری مرد پر ڈالی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک خاوند جو بے روزگار ہے اور بیوی کا معاشی بار نہیں اٹھا رہا ہے۔ یا وہ جسمانی طور پر معذور ہے اور اسے جسمانی تحفظ (Physical Protection) نہیں دے سکتا۔ کیا پھر بھی وہ قوّام ہی ہوگا؟