دجّال کا ظہور
ترجمان القرآن میں کسی صاحب نے سوال کیا تھا کہ’’کانے دجّال کے متعلق مشہور ہے کہ وہ کہیں مقید ہے،تو آخر وہ کون سی جگہ ہے؟آج دنیا کا کونہ کونہ انسان نے چھان مارا ہے‘ پھر کیوں کانے دجّال کا پتا نہیں چلتا؟‘‘ ]سوال نمبر۳۳۹ [ اس کاجواب آپ کی طرف سے یہ دیا گیا ہے کہ ’’کانا دجّال وغیرہ تو افسانے ہیں جن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔‘‘ لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے،کم ازکم تیس روایات میں دجّال کا تذکرہ موجود ہے، جس کی تصدیق بخاری، مسلم، ابودائود، ترمذی،شرح السنہ، بیہقی کے ملاحظہ سے کی جاسکتی ہے۔پھر آپ کا جواب کس سند پر مبنی ہے؟