روزوں کی قضا کا مسئلہ
بہ راہ کرم میرے درج ذیل سوالات کا قرآن و سنت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں :
(۱) ولادت کے بعد ایامِ نفاس میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ میرے کئی بچوں کی ولادت ماہ رمضان میں ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے کافی روزے قضا ہوگئے ہیں اور ان پر عرصہ بیت گیا ہے۔ درمیان میں جب جب ہمت ہوئی ان میں سے کچھ روزے ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ صحت و تن درستی کے لحاظ سے کم زور و ناتواں واقع ہوئی ہوں ۔ گھریلو ذمہ داریاں بھی بہت ہیں ۔ جب جب روزہ رکھنے کی کوشش کرتی ہوں ، نڈھال ہوجاتی ہوں ۔ صحت اس میں تسلسل کی اجازت نہیں دیتی۔ مختلف عوارض کا علاج بھی جاری ہے۔ کیا ان حالات میں روزہ رکھ کر ہی قضا روزوں کا فرض ساقط ہوگا یا فدیہ دے کر بھی اس فرض سے سبک دوش ہوا جاسکتا ہے؟
(۲) اگر حج کا ارادہ ہو اور بہت سے روزوں کی قضا بھی لازم ہو تو کیا سفر سے پہلے قضا روزوں کی ادائی ضروری ہے؟
(۳) فدیہ کے سلسلے میں بھی وضاحت فرمائیں کہ اس کا صحیح طریقہ اور مقدار کیا ہے؟