فقہی اصطلاحات اور فقہاے کرام
یہ بات مشہور ہے او رکتب متداولہ نیز ابن حزمؒ کی اجتہاد وقیاس کے خلاف یورش سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ وہ امام دائود ظاہریؒ اوران کے اتباع،اجتہاد، استنباط، قیاس او ر استحسان کے شدیدمخالف ہیں ۔ لیکن خود ابن حزمؒ ہی کی کتابوں سے یہ بھی مترشح ہوتا ہے کہ وہ خود بھی اجتہاد کے عادی ہیں ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ حقیقت الامر کیا ہے؟کیا یہ کوئی تعبیر کا فرق ہے یا سچ مچ وہ اجتہاد کے قائل نہیں ہیں ؟ اور اگر نہیں ہیں تو ان کے اپنے اجتہاد کی توجیہ اورپس منظر کیا ہے؟