کیا قرض کی واپسی اضافہ کے ساتھ جائز ہے؟
ایک حدیث نظر سے گزری، جس کا مضمون کچھ یوں ہے:
’’حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میرا رسول اللہ ﷺ پر کچھ قرض تھا۔ جب آپ نے وہ واپس کیا تو کچھ بڑھا کر دیا۔‘‘
کیا اس سے سود کا جواز نہیں نکل رہا ہے؟ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ قرض کی واپسی کے وقت اگر بغیر فی صد طے کیے زیادہ دیا جائے تو وہ سود نہیں ہے۔ اگر رسول اللہ ﷺ اپنی خوشی سے حضرت جابرؓ کو کچھ ہدیہ دینا چاہتے تھے تو کیا اسے قرض کی واپسی کے وقت ہی دینا ضروری تھا؟ میں اس حدیث کو قرآن کے مطابق تسلیم کروں یا اس کے خلاف؟
بہ راہ کرم میرے اس اشکال کو رفع فرمادیں ۔