جرابوں پر مسح

موزوں اور جرابوں پر مسح کے بار ے میں علما میں اختلاف پایا جاتا ہے۔میں آج کل تعلیم کے سلسلے میں اسکاٹ لینڈ کے شمالی حصے میں مقیم ہوں ۔یہاں جاڑے کے موسم میں سخت سردی پڑتی ہے اور اونی جراب کا ہر وقت پہننا ناگزیر ہے۔کیا ایسی جراب پر بھی مسح کیا جاسکتا ہے؟براہِ نوازش اپنی تحقیق احکام شریعت کی روشنی میں تحریر فرمائیں ۔

کُتوں کے منہ لگے ہوئے کپڑوں کو دھونا

یہاں مغربی معاشرے میں لوگ عام طور پر کُتّے پالتے ہیں ۔ملاقات کے وقت پہلے کتے ہی استقبال کرتے ہیں اور کپڑوں کو منہ لگاتے ہیں ۔ انتہائی کوشش کے باوجود اس مصیبت سے بچنامحال ہے۔ کیا ایسی صورت میں جرابوں اور کپڑوں کو بار بار دھلوایا جائے؟

مغربی معاشرے میں طہارت کی مشکلات

برطانیا کے قیام کے دوران میں احکامِ شریعت کی پابندی میں مجھے مندرجہ ذیل دشواری پیش آرہی ہے۔ براہِ کرم صحیح راہ نمائی فرما کر ممنون فرمائیں ۔
میری دقت طہار ت او ر نماز کے بارے میں ہے۔ مجھے سویرے نو بجے اپنے ہوٹل سے نکلنا پڑتا ہے۔اب اگر شہر میں گھومتے ہوئے رفع حاجت کی ضرورت پڑے تو ہر جگہ انگریزی طرز کے بیت الخلا بنے ہوئے ہیں ،جہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا پڑتا ہے۔اس سے کپڑوں پر چھینٹیں پڑنا لازمی ہے۔اجابت کے لیے صرف کاغذ میسر ہوتے ہیں ۔ایک بجے ظہرکا وقت ہوجاتا ہے۔اس وقت پانی کسی عام جگہ دستیاب نہیں ہوسکتا اور قیام گاہ تک آنے جانے کے لیے زحمت کے علاوہ کم ازکم ایک شلنگ خرچ ہوجاتا ہے۔نماز کے لیے کوئی پاک جگہ بھی نہیں مل سکتی۔ہوٹل میں گو پانی اورلوٹا میسر ہیں مگر پتلون کی وجہ سے استنجا نہیں ہوسکتا،البتہ وضو کیا جاسکتا ہے۔مگر اس میں بھی یہ دِقت ہے کہ پانی زمین پر نہ گرے۔ہاتھ دھونے سے لے کر سر کے مسح تک تو خیر باسن(انگریزی بیسن) میں کام ہوجاتا ہے۔لیکن پائوں دھونے کے لیے باسن پر رکھنے پڑتے ہیں جو یہاں کی معاشرت کے لحاظ سے انتہائی معیوب ہے۔

نواقضِ وضو کی تفصیل

قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ جب ہم نماز کی تیاری کریں تو ہمیں وضو کرنا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نماز کے لیے ازسر نو وضو کرنا ضروری ہے،نماز پڑھ لینے کے بعد وضو کی میعاد ختم ہوجاتی ہے اور دوسری نماز کے لیے بہرحال الگ وضو کرنا لازمی ہے۔پھر یہ سمجھ میں نہیں آسکا کہ لو گ ایک وضو سے کئی کئی نمازیں کیوں پڑھتے ہیں ۔اسی طرح قرآن میں وضو کے جو ارکان بیان ہوئے ہیں ،ان میں کلی کرنے اور ناک میں پانی لینے کا ذکر نہیں ہے اور نہ کہیں ایسے افعال وعوارض کی فہرست دی گئی ہے جن سے وضو ٹوٹتا ہے۔اس صورت میں کلی وغیرہ کرنا اور بعض اُمور کو نواقض وضو قرار دینا کیا قرآنی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے؟

نواقضِ وضوکی حکمت

اسلام نے جسم ولباس کی طہارت ونظافت کا جو لحاظ رکھا ہے اس کی قدر وقیمت سے عقلِ انسانی انکار نہیں کر سکتی۔ لیکن اس سلسلے میں بعض جزئیات بالکل ناقابل فہم معلوم ہوتے ہیں ۔مثلاًریح کے نکلنے سے وضو کا ٹوٹ جانا، حالاں کہ جسم کے ایک حصے سے محض ایک ہوا کے نکل جانے میں بظاہر کوئی ایسی نجاست نہیں ہے جس سے وضو ساقط ہوجائے۔آخر اس ہوا سے کیا چیز گندی ہوجاتی ہے؟ اسی طرح پیشاب کرنے سے وضو کا سقوط، حالاں کہ اگر احتیاط سے پیشاب کیا جائے اورپھر اچھی طرح دھو لیا جائے تو کہیں کوئی نجاست لگی نہیں رہ جاتی۔یہی حال دوسرے نواقضِ وضو کا ہے، جس سے وضو ٹوٹنے اور تجدیدوضو لازم آنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔براہِ کرم اس اُلجھن کو اس طرح دور کیجیے کہ مجھے عقلی اطمینان حاصل ہوجائے۔

الکوہل آمیزسینیٹائزر(Sanitizer) کے استعمال کا حکم

کورونا وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے آج کل ہینڈسینیٹائزر(Hand Sanitizer) کا استعمال کثرت سے ہورہاہے۔اس میں الکوہل کی آمیزش۶۰ فی صد سے ۷۰فی صد تک ہوتی ہے۔ الکوہل کا استعمال علمانے حرام قراردیا ہے۔سوال پیداہوتاہے کہ کیا وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے ہینڈسینیٹائزر کا استعمال کیاجاسکتا ہے؟

پیشاب کرتے وقت احتیاط نہ کرنے پرعذاب

ایک حدیث میرے مطالعہ میں آئی ہے ،جس میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ دو (۲) قبروں  کے پاس سے گزرے۔آپؐ نے فرمایا ان دونوں پرعذاب ہورہا ہے۔ ان میں سے ایک چغلی کرتاتھا اوردوسرا پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کرتاتھا۔پھر آپؐ نے ایک درخت سے ایک ٹہنی توڑی اور اس کے دوٹکڑے کرکے دونوں قبروں پرلگادی اورفرمایا کہ جب تک یہ ٹہنیاں ہری رہیں گی، امید ہے کہ ان دونوں پرعذاب میں  تخفیف ہوجائے گی۔
حدیث سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ یہ دونوں  عذاب پانے والے کون تھے؟ یہ مومن تھے یا کافر؟ا وریہ کس زمانے کا واقعہ ہے اورکہاں کا ہے ؟اگر وہ کافر تھے تو صرف انہی دونوں کاموں پرعذاب کیوں ؟ وہ توایمان ہی سے محروم تھے اور اس سے بڑی سزا اور عذاب کے مستحق تھے۔ اگرمومن تھے تو بھی صرف انہی اعما ل پر عذاب کا ذکر کیوں ؟انھوں نے، ممکن ہے، دوسرے گناہ بھی کیے ہوں ،پھر حدیث میں  ان پرسزاکا ذکر کیوں نہیں ہے؟امید ہے، میرے ان اشکالات کو دورفرمائیں گے۔

اگر کتّا چھوجائے……..

میں گھر سے نماز پڑھنے کے لیے نکلا۔اچانک ایک کتّے کا جسم میرے پاجامے سے چھوگیا۔کیا میراکپڑاناپاک ہوگیا؟ میں  اب اس میں  نماز نہیں پڑھ سکتا؟

کیا عورت دورانِ حیض قرآن پڑھ سکتی ہے؟

ام طور سے بیان کیا جاتا ہے کہ دورانِ حیض عورت قرآن نہیں پڑھ سکتی۔ مجھے بھی اب تک یہی معلوم تھا، چنانچہ اسی پر میں عمل کرتی تھی، لیکن جب سے میں نے ایک عالم دین کا یہ بیان سنا ہے کہ بعض فقہا نے عورت کے لیے دورانِ حیض قرآن پڑھنے کی اجازت دی ہے، اس وقت سے تشویش میں مبتلا ہو گئی ہوں کہ کیا بات صحیح ہے؟ براہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں کہ دورانِ حیض عورت قرآن پڑھ سکتی ہے یا نہیں ؟