غیر مسلموں کو قرآن پاک دینے کا مسئلہ

سیرت کی کتابوں میں یہ مشہور واقعہ درج ہے کہ جب حضرت عمرؓ قبول اسلام سے قبل اپنی بہن بہنوئی کے ہاں گئے اور ان سے مار پیٹ کرنے کے بعد اپنی بہن سے صحیفہ پڑھنے کی درخواست کی تو بہن نے کہا کہ آپ شرک کی نجاست کی وجہ سے ناپاک ہیں ، اس لیے غسل کرنے کے بعد ہی اس صحیفے کو ہاتھ لگا سکتے ہیں ۔ چنانچہ انھوں نے نہا دھوکر سورۂ طٰہٰ کی تلاوت کی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر مسلموں کو قرآن کریم کا نسخہ نہیں دینا چاہیے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم قرآن پاک کسی مشرک کے ہاتھ میں دیتے ہیں تو کیا گناہ کا ارتکاب نہیں کرتے؟ اس کو اگر ہم غسل کرکے ہاتھ لگانے کی ہدایت دیں تو کیا یقینی ہے کہ وہ ہماری بات پر عمل کرے گا؟ اگر ہم انھیں قرآن پاک نہ دیں تو پھر قرآن کا پیغام ان تک کیوں کر پہنچایا جائے؟ آج کل جماعت اسلامی ہند اکثر غیر مسلموں میں قرآن کریم کے نسخے تقسیم کر رہی ہے۔ اس مسئلے کا کیا حل ہے؟ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔

سورۂ فاتحہ میں آیتوں کی تعداد

قرآن مجید کے آغاز میں سورۂ فاتحہ میں کل کتنی آیتیں ہیں ؟ اس سلسلے میں سعودی عرب سے طبع ہونے والے نسخوں اور ہندوستان میں طبع ہونے والے نسخوں میں فرق نظر آتا ہے۔ اسی کو موضوع بحث بنا کر قادیانی مبلغین مسلم نوجوانوں میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں ۔ لہٰذا آپ سے التماس ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں تشفی بخش جواب مرحمت فرمائیں ۔

خطبۂ نکاح میں پڑھی جانے والی آیتیں

خطبۂ نکاح میں جو تین آیتیں (سورہ النساء: کی پہلی آیت، سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۲ اور سورۂ الاحزاب کی سترویں اور اکہترویں آیتیں ) پڑھی جاتی ہیں ، کیا ان کا تعلق نکاح سے نہیں ہے؟ یہاں ایک امام صاحب نے جمعے کے خطاب میں یہ بات کہی تو عجیب سی لگی۔ بہ راہِ کرم وضاحت فرما دیں ۔

ولیمہ کیسا ہو؟

شریعت میں نکاح کے موقع پر ولیمہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ اس موقع پر آدمی بکرا ذبح کرے اور گوشت کھلائے۔ اگر کسی شخص کا حلقۂ احباب بہت وسیع ہو اور وہ اتنی وسعت نہ رکھتا ہو کہ بڑے پیمانے پر دعوت کا اہتمام کرسکے تو کیا محض ٹی پارٹی کردینے سے اللہ کے رسول ﷺ کے حکمِ ولیمہ کا منشا پورا ہوجائے گا؟

عورت کا حق مہر

ایک شخص اپنے اکاؤنٹ میں سے کچھ روپے نکالتا ہے اور اپنی بیوی سے یہ کہہ کر کہ اس میں سے کچھ روپے تمھارے مہر کے ہیں ، وہ سارے روپے اپنے بڑے بھائی کو تجارت کے لیے دے دیتا ہے۔ بھائی نے وہ روپے کبھی واپس نہیں کیے اور بیوی کو وہ روپے کبھی واپس نہیں ملے۔ کیا یہ کہہ دینے سے کہ اس میں تمھارے مہر کے روپے بھی تھے، مہر کی ادائیگی ہوگئی، جب کہ اس بات کو، ۱۷، ۱۸ سال ہوگئے ہیں ۔ یہ بھی بتائیں کہ اگر اب شوہر وہ روپے واپس کرتا ہے تو کیا وہ اسی وقت کے حساب سے واپس کرے گا جس وقت مہر طے کیا گیا تھا یا موجودہ زمانے کے حساب سے؟

ام المؤمنین حضرت خدیجہؓ کا مہر

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے شائع ہونے والی کتاب ’تذکار صحابیات‘ (طالب ہاشمی) میں حضرت خدیجہؓ کا مہر پانچ سو درہم درج ہے، جب کہ اسی ادارہ سے شائع شدہ کتاب ’محمد عربی ﷺ‘ میں ان کا مہر بیس اونٹ لکھا گیا ہے۔ بہ راہِ کرم مطلع فرمائیں کہ دونوں میں سے کون سی بات صحیح ہے اور یہ فرق کیوں ہے؟

مہر فاطمی کی حیثیت

مہر فاطمی کو مسنون قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ موجودہ دور میں اس کے برابر کتنی رقم بنتی ہے؟ اگر کسی لڑکی کا مہر چاندی سونے کی شکل میں باندھا گیا، لیکن فوراً اس کی ادائی نہیں ہوئی، بلکہ اس پر دس پندرہ سال گزر گئے۔ اب مہر ادا کرنا ہو تو چاندی یا سونے کی موجودہ مالیت کے لحاظ سے حساب ہوگا یا اُس زمانے کے حساب سے جب مہر واجب ہوا تھا؟

نکاح ثانی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت یا اطلاع

براہ کرم ایک مسئلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں :
ایک جوڑے (میاں بیوی) کے درمیان کئی سال سے تعلقات خراب چل رہے ہیں ۔ تعلقات کی درستی کے لیے دونوں کے متعلقین کوشش بھی کر رہے ہیں ۔ بیوی شوہر کی رضا مندی سے بہ سلسلۂ ملازمت بیرون ملک مقیم ہے، جہاں شوہر صاحب بھی کئی مرتبہ گئے ہیں اور چند ماہ قیام بھی کیا ہے۔ دونوں کے درمیان فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ ایک دن اچانک شوہر نے خاموشی کے ساتھ نکاح ثانی کرلیا۔ اس کی اطلاع نہ پہلی بیوی کو دی نہ اس کے ولی کو۔ ولی کو عین نکاح کے وقت پتا چلا تو اس نے نکاح کی مجلس میں پہنچ کر اس کو رکوانا چاہا۔ اس نے کہا کہ نکاح ثانی سے پہلے شوہر کو کم از کم اس کی اطلاع پہلی بیوی کو کرنی چاہیے۔ مگر نکاح خواں مولانا صاحب نے فرمایا کہ شریعت میں نکاح ثانی کے لیے شوہر کو اپنی پہلی بیوی کو اطلاع دینے کی قید نہیں رکھی گئی ہے، یہاں تک کہ اخلاقاًبھی اسے بتانا ضروری نہیں ہے۔
بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا پہلی بیوی کو پوری طرح اندھیرے میں رکھ کر نکاح ثانی کرلینا شرعاً اور اخلاقاً درست ہے؟ یہ بھی بتائیں کہ نکاح ثانی کے لیے کیا شرائط، ضوابط اور آداب ہیں ؟

شادی کے بعد بیوی کی کفالت

ہمارے ایک دوست ہیں ، جن کی دو بہنیں ہیں ۔ ایک بہن کی شادی ہوگئی ہے اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔ دوسری بہن غیر شادی شدہ ہے۔ والدین بھی باحیات ہیں ۔ ایک ماہ قبل ان صاحب کی شادی ہوئی ہے۔ یہ سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں ۔ پاسپورٹ اور ویزا کے مسائل کی وجہ سے ابھی ان کے لیے اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جانا ممکن نہیں ہے، جب کہ ارادہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ ان کے سعودی عرب جانے کے بعد ان کی بیوی اپنے میکے میں رہے یا سسرال میں ؟ واضح رہے کہ دونوں خاندانوں کی معاشی اور سماجی حالت بہتر ہے اور ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سسرال والے اپنی بہو کو اور میکے والے اپنی لڑکی کو اپنے یہاں رکھنے پر تیار ہیں ۔ یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر ان کی بیوی اپنے میکے میں رہے تو کیا وہ ان سے نان و نفقہ پانے کی مستحق ہوگی؟اگر ہاں تو اس کی مقدار کیا ہوگی؟

بیوی کی کمائی میں شوہر کا حصہ

بہ راہ کرم ایک مسئلے میں رہ نمائی فرمائیں :
شوہر بے روزگار ہے، بیوی ملازمت کرتی ہے۔ اس کی تنخواہ سے ہی گھر کے اخراجات پورے ہوتے ہیں ۔ شوہر کی سسرال والے اسے لعنت ملامت کرتے ہیں کہ تم حرام کھاتے ہو، بیوی کی کمائی پر جی رہے ہو۔ کیا بیوی کی کمائی سے شوہر کا کھانا پینا جائز ہے یا نہیں ؟ بیوی کی کمائی شوہر کے لیے حلال ہے یا حرام؟ یہ بھی بتائیں کہ دونوں لاولد ہیں تو بیوی کے مرنے کے بعد اس کی جائداد کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ کیا شوہر کے علاوہ بھی اس میں کسی کا حصہ ہوگا؟